جس میں کمسن بچی کی عصمت ریزی کیس کی پوری نوعیت اور عوامی مطالبات کے تحت کیس کی تیز رفتار تحقیقات اور خاطی کو قرار واقعی سزا دینے کی اپیل کی گئی تھی۔
شمیمہ فردوس نے کہا کہ ماضی میں اس قسم کے واقعات کی اگر بروقت شنوائی اور متاثرین کو انصاف ملا ہوتا تو شائد ایسے واقعات دوبارہ پیش نہ آتے۔
کٹھوعہ کی مثال پیش کرتے ہوئے این سی خواتین ونگ صدر نے کہا کہ 'اس کیس پر سیاست کو مسلط کیا گیا اور سیاسی بنیادوں پر اس کیس دبانے کی ہر کوشش کی گئی۔ حالانکہ اُس وقت حکومتی سطح پر دعوے کیے گئے تھے صرف ایک ماہ کے اندر اندر کٹھوعہ کی معصوم بچی کے والدین انصاف فراہم کیا جائے گا لیکن آج اس کیس کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کٹھوعہ کے وحشیانہ اور انسانیت سوز واقعے کے ملوثین کو سزا ملی ہوتی تو آج ایسے واقعات پیش نہ آتے۔
شمیمہ فردوس نے کہا کہ 'انصاف کی عدم فراہمی سے مجرموں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں'۔