سرینگر: غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ کانگریس سے علیحدگی اُن کی زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا کیونکہ پچاس سال تک اس پارٹی کے لئے دن رات ایک کیے۔ انہوں نے بتایا کہ دو دن نیند نہیں آئی اور کئی بار خط کو بھی پھاڑ ڈالا ۔اُن کے مطابق اگر مجھے کانگریس سے کچھ ملا تو میں نے بھی کانگریس کو بہت کچھ دیا ہے۔ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کے بارے میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ میرا دماغ خراب نہیں ہے۔ جو لوگ ایسی افواہیں پھیلا رہے ہیں وہ خیالوں کی دنیا میں رہ رہے ہیں۔ Ghulam Nabi Azad Interview
غلام نبی آزاد نے کہا کہ مستعفی ہونے سے ایک ماہ قبل پارٹی صدر سونیا گاندھی کو خط لکھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ کانگریس سے علیحدگی اختیار کرنے کے بارے میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ اس وقت کانگریس میں 90 فیصد ایسے لوگ ہیں جو کانگریسی ہیں ہی نہیں، کسی کو یونیورسٹی سے تو کسی کو دفتر سے اُٹھاکر لیڈر بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے آنجہانی اندرا گاندھی، سنجے گاندھی اور راجیو گاندھی سے سیکھا ہے۔ آج وہ لوگ مجھے کیا سکھائیں گے جنہیں سیاست کی کوئی سمجھ ہی نہیں۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ 'ایک ماہ قبل کانگریس صدر کو خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ پارٹی میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا لیکن صدر موصوف نے اُس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔' راہل گاندھی کے ساتھ اختلافات پیدا ہونے کے بارے میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ مجھ سے کہا گیا کہ آپ نے 'چوکیدار چور ہے' نہیں بولا۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ یہ ان لوگوں کی بھاشا ہو سکتی ہے لیکن میں نے اندراگاندھی، راجیو گاندھی سے لیڈران کی عزت کرنا سیکھا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ آنجہانی اندرا گاندھی مجھے اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ ملاقات کرنے کے بارے میں ہمیشہ بولتی رہتی تھیں۔ غلام نبی آزاد نے مزید کہاکہ راہل گاندھی نے پارٹی کا بیڑا غرق کیا اور یہاں تک کہ میڈم سونیا گاندھی کا بھی اسٹائل خراب کیا۔ کمزور وقت میں کانگریس کو خیر باد کہنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں غلام نبی آزاد نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا میں مزید پچاس برسوں تک انتظار کرتا رہتا؟