جموں و کشمیر انتظامیہ نے جمعہ کے روز کلعدم تنظیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے ترجمان سینئر ایڈوکیٹ زاہد علی کو ایک بار پھر پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے) کے تحت حراست میں لیا ہے۔
جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے زاہد علی کے خلاف دائر ڈوزیئر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ " زاہد علی علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی اور جماعت اسلامی کے سابق صدر غلام محمد بٹ کے قریبی ہیں۔ ان کو ملک مخالف سرگرمیاں میں ملوث پایا گیا ہے ۔ وہ لگاتار بھارت کے خلاف اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے آئے ہیں ساتھ ساتھ عوام کو سکیورٹی فورسز پر سنگ بازی کے لئے اکساتے رہے ہیں۔
ایڈوکیٹ زاہد علی پی ایس اے کے تحت حراست میں وہیں جموں کشمیر پولیس کے ایک سینیئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' زاہد علی کو گذشتہ مہینے کی 30 تاریخ کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ناعمہ علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کے بعد ان پر پی ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا اور سرینگر کے سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
علی کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ' زاہدعلی پر عائد تمام الزامات گزشتہ الزامات کی طرح بے بنیاد ہیں۔ انھیں گذشتہ برس بھی پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں عدالت نے تمام الزامات بے بنیاد مان کر انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ' اس بار بھی جو الزامات ان پر عائد کیے گئے ہیں وہ کوئی نئے نہیں ہیں۔ گزشتہ گرفتاری کے احکامات میں بھی یہی وجوہات بیان کی گئی تھی۔ ضلع انتظامیہ سوچ سے بالاتر رہ کر یہ اقدامات جاری کر رہی ہے۔ ہم اس حوالے سے ایک بارپھر عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے کیونکہ علی کی گرفتاری نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ڈٹینشن آرڈر میں دی گئی وہ بھی بے بنیاد ہے۔'
یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ جب علی کو پی آئی سی کے تحت زیر حراست میں لیا گیا ہو۔ اس سے قبل گزشتہ برس 22 مارچ کو انہیں زیر حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد وزارت داخلہ نے جماعت اسلامی کو کالعدم تنظیم قرار دیا تھا۔ وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی وادی میں عسکریت پسند کارروائیوں کو فروغ دیتی ہے۔ تاہم رواں برس 11 اپریل کو زاہد علی کو عدالت کی جانب سے کلین چٹ ملنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔