سرینگر:گزشتہ چند برسوں سے وادی میں لوگ قدیم طرز علاج کی طرف پھر سے رخ کررہے ہیں۔ ہڈیوں اور جوڑوں کے تکالیف، معدے، جلد کی بیماریوں اور دیگر تکالیف میں مبتلا افراد یونانی طریقہ علاج اپنانے کو ترجیجی دے رہے ہیں۔
موجود سائنسی دورمیں جہاں شعبہ طب نے غیر معمولی ترقی Allopathy Medicines کی ہے اور بیشتر بیماریوں کے علاج کو ممکن بنایا ہے، لیکن اس کے باوجود آج بھی قدیم طرز علاج کی اہمیت وافادیت بر قرار ہے۔
یونانی طرز علاج کی طرف لوگوں کے بڑھتے رجحان کا اندازہ اس بھیڑ بھاڑ سے بھی لگایا جاسکتا ہے جو کہ وادی کے اس سب سے بڑے یونانی اہسپتال شالہ ٹینگ Govt Unani Hospital Shaltang Srinagar میں او پی ڈی کے باہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔
اہسپتال میں جہاں جلد، پوشیدہ امراض، چھاتی ،دل کی بیماریوں، امراض خواتین ،ہڈیوں اور جوڑوں وغیرہ کی بیماریوں کے لئے الگ الگ او پی ڈیز کام کررہی ہیں، وہیں یہاں مختلف قسم کے ٹسٹس اور ایکسرے کے علاوہ ادویات کی سہولیات بھی بالکل مفت ہیں۔
ہسپتال میں آیوش اور یونانی طریقہ علاج سے مختلف بیماریوں کو ٹھیک کیا جاتا ہے۔ جلد اور دیگر بیماریوں Skin Related Diseases کے لیے جہاں لیچ تھرپی Leech Therapy کو استمعال میں لیا جاتا ہے، وہیں ہڈیوں اور جوڑوں کی تکلیف کے لیے کپنگ تھرپی Copping Therapy یا جدید حجامہ طرز علاج اپنایا جارہا ہے جوکہ نہ کافی موثر ثابت ہورہا ہے بلکہ مریض بھی اس طرح کے طریقہ علاج سے بے حد مطمئن نظر آرہے ہیں۔
سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پُرانے طرز علاج کو اپنانے میں بھارت عالمی سطح پر دیگر ممالک سے آگے ہیں۔ ایسے میں نئی تیکنیک کو متعارف کر کے مرکزی حکومت کے تعاون سے ہسپتالوں میں آیوش یونیٹس کا قیام عمل میں لایا گیا۔
گورنمنٹ یونانی اہسپتال شالہ ٹینگ کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ گذشتہ برسوں خاص طور پر جب سے کورونا کی وبائی بیماری پھوٹ پڑی ہے تب سے قدیم طرز علاج کی طرف لوگوں کا زیادہ رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے اور آئے روز اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔