سرینگر: نیشنل کانفرنس کانفرنس کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کا بحال ہونا تب تک آسان نہیں ہے جب تک تمام سیاسی جماعتیں اور لوگ ایک جُٹ ہو کر اس کے لئے جد و جہد نہ کریں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دن ان دفعات کو عزت و احترام کے ساتھ بحال کیا جائے گا۔ فاروق عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار ایک نیوز چینل کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔Farooq Abdullah On Article 370
انہوں نے کہا کہ 'دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کا بحال ہونا آسان نہیں ہے۔ ہم نے پہلے ہی اس کے لئے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کٹھکھٹایا ہے اور ہم اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب ہماری عرضی کی شنوائی کے لئے ایک بینچ تشکیل دیا جائے گا۔' فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ 'دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کا پروانہ آسمان سے نہیں آئے گا بلکہ اس کی بحالی کے لیے ہمیں تمام سیاسی جماعتوں اور لوگوں کو اکٹھا ہو کر جد وجہد کرنی ہوگی۔'
فاروق عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ ان دفعات کو ایک دن عزت و احترام کے ساتھ بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے غیر آئینی طور پر لوگوں کو اعتماد میں لئے بغیر ہی ایک ریاست کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کر دیا۔ بی جے پی یہاں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کرکے اسمبلی میں ایک قرار داد پاس کرنا چاہتی ہے اور اس کے بعد عدالت عظمیٰ کو ایک بینچ بنانے کی گذارش کرے گی تاکہ ان کے حق میں فیصلہ سنایا جاسکے۔'
فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ 'امید ہے کہ عدالت عظمیٰ ایک بینچ تشکیل دے کر دفعہ 370 کے متعلق شنوائی شروع کرے گی۔ اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'اس کے متعلق میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتا الیکشن کمیشن اس کے معتلق فیصلہ کرنے کا مجاز ہے۔ حکومت ہمیشہ کہتی ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات ٹھیک ہوئے ہیں اگر ایسا ہے تو وہ پھر الیکشن کیوں نہیں کرواتے۔' انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اس کی کوئی وجہ ہونی چاہیے۔