سرینگر:جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ہونے کی خبریں ان دنوں سیاسی حلقوں میں خوب گردش کر رہی ہیں۔ اس بیچ بی جے پی کو چھوڑ کر تقریباً سبھی مین اسٹریم سیاسی جماعتیں انتخابات منعقد کرانے سے قبل جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کی اپنی مانگ پھر سے دوہرا رہی ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے 2019 سے ریاستی درجہ بحال کرنے کی یقین دہانیاں کرائی تو گئی تھی لیکن سٹیٹ ہوڈ کب واپس ملےگا وہ کسی کو معلوم نہیں ہے کیونکہ مرکز نے بحالی کے تعلق سے کوئی وقت مقرر نہیں کیا ہے۔ Statehood For j&k
اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کے تعلق سے اگرچہ ابھی تاریخوں کا اعلان نہیں کیا گیا، تاہم گذشتہ ہفتے مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا کہ حد بندی کا عمل جموں و کشمیر میں مکمل ہوچکا ہے اور ووٹر فہرستوں کی نظر ثانی کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔ ایسے میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو لینا ہوگا۔ انتخابات سے پہلے کمیشن کی سرگرمیاں سے اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ انتخابات جلد کرائے جاسکتے ہیں۔Assembly Elections in j&k
سابق وزیر اور پیپلز کانفرنس کے سینیئر رہنما سید بشارت بخاری کہتے ہیں کہ مرکزی سرکار کو جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے کیونکہ ملک کے بڑے ایوان میں کہی گئی کوئی بات معنی رکھتی ہے۔ ایسے میں آئین ہند کی قدر و منزلیت کو ملحوظ رکھ کر ریاستی درجے کو بحال کیا جانا چاہیے وہ بھی اسمبلی انتخابات سے پہلے۔ Syed Basharat Bukhari on JK Statehood
رواں برس کے آخر میں اسمبلی انتخابات کیے جانے کی قیاس آرائیوں کے بیچ مختلف سیاسی جماعتیں لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے جلسے جلوس کا انعقاد عمل میں لارہی ہیں۔ تاہم حد بندی کا عمل مکمل ہونے اور الکیشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے حوالے سے اٹھائے جارہے چند اقدامات سے یہاں کی مین اسٹریم سیاسی جماعتیں کافی سرگرم نظر آرہی ہیں۔
اپنی پارٹی کے سینیئر نائب صدر غلام حسن کا کہنا ہے کہ اسمبلی انتخابات سے قبل اگر ریاستی درجہ بحال کیا جاتا تو یہ نہ صرف جموں وکشمیر کے عوام کے لیے بہتر ہوگا بلکہ ووٹروں کی جمہوری عمل میں بڑی تعداد میں شرکت ممکن ہوسکے گی۔ Gh Hassan Mir on JK Election
وزیر اعظم نریندر مودی نے جب بی جے پی سمیت جموں وکشمیر کی تمام سیاسی رہنماؤں کا کل جماعتی اجلاس گذشتہ برس دہلی میں بلا تھا تو اس وقت بھی جموں وکشمیر کا درجہ بحال کرنے کا وعدہ دہرایا گیا۔ JK All Party Meeting in Delhi