کل جماعتی حریت کانفرنس جس کی قیادت طویل عرصے سے خانہ نظر بند رکھے گئے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں، نے اپنے ایک بیان میں ایل جی انتظامیہ کی جانب سے کشمیرکی مرکزی عبادت گاہ جامع مسجد سرینگر کی جبری بندش کی شدید مذمت کی ہے۔
انھوں نے کہا گزشتہ روز ہزاروں نمازیوں کوطاقت کے بل پر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس قابل مذمت طرز عمل کی وجہ سے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو کئی دہائیوں سے اس مرکزی عبادت گاہ میں نماز ادا کرتے آرہے ہیں۔اور حقیقت یہ ہے کہ عوامی جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔
حریت کانفرنس نے کہا کووڈ 19 کے پھیلاو کی آڑ میں مسجد کو بند کرنے کے بہانے پوری طرح بے نقاب ہو چکے ہیں ۔وہیں بیان میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر میں حکمرانوں نے اپنی منفی پالیسیوں کے نتیجے میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے حق و انصاف کیلئے کوئی بھی اپنی آواز بلند نہیں کرپارہا ہے اور نہ ہی اظہار رائے کی آزادی ہے۔
حریت کانفرس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ عوام کو پوری طرح سر تسلیم خم کرنے کیلئے مجبور کردیا گیا ہے ۔وادی کے طول و ارض میں حالیہ کریک ڈاون کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔