جموں ضلع میں گزشتہ روز منعقد کئے جانے والی ریئل اسٹیٹ سمٹ J&K Real Estate Summit میں ملک کے مختلف نجی کمپنیوں نے انتظامیہ کے ساتھ 39 مفاہمتی یادداشت کئے جن میں میں رئیل اسٹیٹ، سیاحت، فائنانسنگ، فلم و دیگر شعبوں پر منظوری دی گئی۔
حالیہ دنوں میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے زرعی اراضی کو غیر زرعی یعنی کاروبار کے لیے استعمال کرنے کے نئے قوانین لاگو کئے ہے۔ ان قانونی کی تبدیلی کے پس منظر میں ایل جی انتظامیہ نے یہ سمٹ منعقد کی جہاں ملک کی رئیل اسٹیٹ اور دیگر کمپنیوں کے ذمہ داران نے حصہ لیا۔
مرکزی وزیر برائے شہری ترقی اور ہوسنگ ہردیپ سنگھ پوری Hardeep Singh Puri نے اس سمٹ میں مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ مرکزی وزیر مملکت جنتدر سنگھ بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ سمٹ سے قبل جاری کیے گئے 'قافی ٹیبل بک' کے مطابق جموں و کشمیر ڈپلومینٹ لاگو کیا گیا ہے جس کے لئے ڈومیسائل سند درکار نہیں ہے۔ گویا ملک کی کوئی بھی کمپنی یا رئیس یہاں اراضی، ہوٹل وغیرہ خرید سکتا ہے۔ سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، کانگریس نے اس سمٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کو اس سمٹ میں فروخت کیا گیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کے اصل اغراض اب ظاہر ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کشمیر کی آبادی تناسب کے ارادے مکمل کرنے کے راہ ہموار کی جارہی ہے اور کاروبار کے نام پر منعقد کی گئی یہ سمٹ اس کی ایک کڑی ہے۔پی ڈی پی کے ترجمان سہیل بخاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے طرز عمل پر مرکزی سرکار ایسے فیصلے لے رہی ہے اور تقاریب منعقد کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:J&K Real Estate Summit: 'جموں و کشمیر کو فروخت کیا جارہا ہے'