سید ہمایوں قیصر نے کہا کہ ریڈیو کشمیر نام سے مقامی لوگوں کے احساسات اور جذبات جڑے ہیں اور یہ کشمیری عوام کے لیے بہت اہم ہے۔ اس کی تبدیلی یہاں کی عوام میں کافی فرق پڑ سکتا ہے۔
ہمایوں قیصر نے کہا کہ اس اسٹیشنز سے براڈ کاسٹ کیے جانے والے نغموں کی وجہ سے لوگوں نے ریڈیو کشمیر کو اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ بنا لیا تھا اور اب یہ نام تبدیل کرنے سے لوگوں میں کافی فرق پڑ سکتا ہے۔
سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ ریڈیو کشمیر نے مقامی تمدن، ثقافت زبان کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اس نام سے کافی لگاؤ ہے، اور کئی صدیوں تک یہ لگاؤ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ نام تبدیل کرنے کے بعد بھی وہیں پروگرام نشر ہونگے لیکن لوگوں کے دلوں میں جو امید تھی کہ ریڈیو کشمیر ان کے مسائل کو اجاگر کرنے نمایا کردار کر رہا ہے اس امید میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
ہمایوں قیصر نے کہا کہ ریڈیو کشمیر اہم تھا اور رہے گا، کشمیری عوام اسی نام ( ریڈیو کشمیر) سے جڑے تھے اور آگے بھی اسی نام سے کو پکارتے رہیں گے، کیونکہ ان کے ذہنوں میں یہ نام بسا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی ایسے ریڈیو اسٹیشنز ہیں جنہیں لوگ سننے کو گوراہ نہیں کرتے لیکن یہ اسٹیشن لوگوں کے دلوں سے جڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگ اس نام کو بھول نہیں سکتے ہیں۔