14 فروری سنہ 2019 کو کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ہونے والے خودکش حملے میں 40 سے زیادہ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ Militant Attack on Security personnel یہ حملہ پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری نوجوان عادل احمد ڈار نے انجام دیا تھا۔ گزشتہ کئی دہائیوں میں سکیورٹی فورسز کے خلاف ہونے والا یہ شدید ترین حملہ تھا۔
سنہ 2019 آج ہی کے دن جنوبی کشمیر کے پلوامہ Pulwama Attack ضلع کے لتھ پورہ میں سرینگر-جموں شاہراہ پر عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے عسکریت پسند عادل احمد ڈار نے سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش حملہ کرکے 40 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔
بائیس سالہ عادل احمد ڈار ضلع پلوامہ کے گندی باغ گاؤں کا رہنے والا تھا۔ کسی کشمیری عسکریت پسند کا خودکش حملہ کرنا ایک حیران کن بات تھی۔
اس خطرناک حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے جیش محمد تنظیم پر شدید کارروائی کرکے ان کے درجنوں کمانڈرز سمیت جیش سے وابستہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا۔
اس حملے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی۔ تاہم بین الاقوامی ممالک کی ثالثی کے بعد ان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات تو ٹل گئے لیکن دونوں ممالک کے رشتے تعطل کے شکار ہوئے اور آج بھی دونوں کے درمیان تلخی برقرار ہے۔
سکیورٹی فورسز نے اس حملے کے بعد فوجی قافلوں کو محفوظ رکھنے کے لیے سرینگر جموں شاہراہ پر شہریوں کی گاڑیوں کے چلنے پر کئی ہفتوں تک پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
سکیورٹی فورسز نے اس شاہراہ کو مزید حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لاکر کسی بھی عام گاڑی کو فوجی قافلوں کے درمیان چلنے پر پابندی عائد کی تھی۔