جموں و کشمیر پولیس نے 15 نومبر کو ہوئے متنازعہ حیدرپورہ تصادم میں اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کا قیام کرکے اس کی علیحدہ انکوائری کی جبکہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے بھی اس معاملے میں مجسٹیریل تحقیقات کی Magisterial Investigation Hyderpora Encounter ہے۔
پولیس کے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جس میں انہوں نے وہی بات دہرائی جو پولیس کے اعلی افسران نے انکوائنٹر کے بعد کہی تھی۔
سیاسی جماعتیں پولیس تحقیقات سے مطمئین نہیں پولس نے اس متنازعہ تصادم میں سکیورٹی اہلکاروں کو کلن چیٹ Clean Chit to Hyderpora Encounter دیتے ہوئے کہا کہ اس تصادم میں ہلاک کیے گئے شہری کو غیر مقامی عسکریت پسند نے ہلاک کیا۔ تاہم سیاسی جماعتوں نے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری ہونی ضروری ہے۔ اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاریAltaf Bukhari President Apni Party نے بتایا کہ حیدرپورہ معاملے میں تین عام شہریوں کو قتل کیا گیا ہے اور اس میں ملوث اہلکاروں کو سزا دینا لازمی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرانے چاہئے جو پہلے ہی اپنی پارٹی نے مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملے کی جوڈیشل تحقیقات کرتے ہوئے کانگریس پارٹی نے کہا کہ وہ لواحقین کی حمایت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Hyderpora Encounter: ایس آئی ٹی تحقیقات پر اہل خانہ کا ردعمل
کانگریس کے جموں و کشمیر کے صدر غلام احمد میرGhulam Ahmad Mir نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پولیس کی کارروائی کو پولیس کی تحقیقات سے سچائی ثابت نہیں ہو سکتی ہے۔
وہیں ہلاک شدہ افراد کے لواحقين نے پولیس کی ایس آئی ٹی تحقیقات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایک پریوں کی کہانی لگتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:SIT Report on Hyderpora Encounter: 'عامر ماگرے عسکریت پسند تھا، ڈاکٹر مدثر کو عسکریت پسند نے ہلاک کیا'
ہم آپ کو بتادیں کہ 15 نومبر کو سرینگر کے حیدرپورہ میں عام شہری الطاف احمد بٹ، ڈاکٹر مدثر گل اور عامر ماگرے کو متنازعہ تصادم میں ہلاک کیا گیا تھا جبکہ پولس کا کہنا ہے کہ اس واقع میں ایک غیر مقامی عسکریت پسند بلال ہلاک کیا گیا تھا جبکہ عامر ماگرے عسکریت پسندوں کے معاون تھے اور الطاف اور مدثر گل کو عسکریت پسند نے ہلاک کیا۔