رپورٹ کے مطابق وزیرداخلہ نے انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر راجیو جین اور ہوم سیکرٹری راجیو گاؤبا سے بھی اس سلسلے میں ملاقات کی ہے۔
مرکزی حکومت کے اس قدم سے ریاست کی اسمبلی نشستوں کی ترتیب میں پسماندہ طبقات کو ریزرویشن دے کر تبدیلی لانے کا منصوبہ ہے۔
جہاں ایک طرف بی جے پی دعوی کر رہی ہے کہ اس قدم سے ریاست کے جموں اور لداخ خطے کے ساتھ ہو رہی زیادتیوں میں کمی ہوگی وہیں باقی سیاسی جماعتوں کا ماننا ہے کہ مرکزی حکومت کے اس قدم سے ریاست میں منفی اثرات ہوں گے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے سینیئر رہنما الطاف ٹھاکر نے کہا کہ ریاست کی موجودہ نشستیں عبداللہ اور مفتی خاندان کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے ترتیب دی گئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جموں کا ووٹ شیئر کشمیر سے زیادہ ہے اس کے باوجود جموں کی سیٹیں کشمیر سے کم ہیں۔ یہ زیادتی ہے اور جلد سے جلد اس غلطی کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
سی پی آئی ایم کے ریاستی جنرل سکریٹری محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ مخلوط حکومت میں شامل ہونے کے باوجود ریاست کے لیے کچھ نہیں کیا۔ وہ صرف جذباتی طور پر ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ووٹ تو ملیں گے لیکن ریاست اور ملک ٹوٹ جائے گا۔
وہیں نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کے پاس ایک خاکہ ہے اور وہ حد بندی کے بہانے اپنا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہے۔