ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کی جنرل سیکرٹری شہلا رشید کا کہنا تھا کہ " ہر جماعت کو کشمیر مسئلے پر سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے سرحد کے دونوں طرف ہلاکتیں ہورہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو جلد ازجلد کشمیر مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کی پہل کرنی چاہیے۔
شہلا رشید نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر بھارت افغانستان مسئلہ کے حل کی وکالت کر سکتا ہے تو مسئلہ کشمیر کے لیے کوشاں کیوں نہیں۔ کشمیر کے حل کے لیے دونوں ملکوں کو چاہیے کہ انا پرستی کو بالائے طاق پر رکھ کر بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے'۔
ان کا کہنا تھا کہ'بی جے پی حکومت کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل دفعہ 370 کو ہٹانا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل ریاست جموں و کشمیر کی عوام کی رائے اور خواہشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہونا چاہیے'۔
وہی نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما سلمان ساگر کا کہنا ہے کہ 'مسئلہ کشمیر کو، بڑے دفاتر کا مذاق بنا کے رکھا ہے۔ کشمیر مسئلے کا حل ریاست کی عوام سے بات چیت میں ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام سے بات چیت قائم کریں نہ کہ سہ فریقی جماعتوں سے تاکہ مسلہ کا حل جلد نکل جائے'۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ " ہماری جماعت نے مسئلہ کشمیر کے لیےکافی قربانیاں دی ہیں اور میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر کا حل بھی 'ہل' ہی ہے۔"