جموں وکشمیر میں گزشتہ ایک ماہ کے زائد عرصے سے سیاسی سرگرمیوں میں تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔مختلف سیاسی جماعتیں جہاں لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے جلسے جلوس کا انعقاد عمل میں لا رہی ہیں وہیں ان مین اسٹریم سیاسی جماعتوں Mainstream Political Parties In J&K کے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیاں بھی تیز ہوگئی ہیں اس کے علاوہ کہیں پر پارٹی کنونشن منعقد کئے جارہے ہیں ،کہیں پر ممبر شپ مہم تو کہیں پر سیاسی رہنما اپنے حامیوں کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں۔
جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں Political Activity In J&K میں آئی اس طرح اچانک تیزی سے اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ بہت جلد مرکز کی زیر انتظام علاقہ میں اسمبلی انتخابات منعقد کروائے جاسکتے ہیں۔
جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں میں آئی اچانک تیزی ان سیاسی سرگرمیوں کے بیچ دفعہ 370 اور 35 اے Article 370 & 35Aکی بحالی سے متعلق پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے بیانات میں پھر سے تیزی دیکھی جارہی ہے۔ زرعی قوانین واپس لینے کے بعد این سی خصوصی حثیت کی بحالی کے لیے کسانوں کی طرز پر لڑنے کی باتیں کر رہی ہے۔ وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی Peoples Democratic Party اپنے اختلاف کو ایک طرف رکھ کر سبھی علاقائی جماعتوں کو ایک جٹ ہونے کی بات کر رہی ہے۔ادھر اپنی پارٹی اور بی جے پی بھی اگرچہ اسمبلی انتخابات جلد از جلد منعقد کرانے کے حق میں ہیں،تاہم ان پارٹیوں کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی اقتدار حاصل کرنے کے لیے پھر سے عوام کو نہ صرف گمراہ بلکہ جذبات و احساس کے ساتھ کھلواڑ کرنے نکلی ہیں۔ ان پارٹیوں کے مطابق اس اسمبلی انتخاب میں جموں وکشمیر کے لوگ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے جھوٹے نعروں پر قطعی بھروسہ کرنے والے نہیں ہیں۔سیاسی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ سنہ 2019 میں جب جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی گئی۔ ایسی امید تھی کہ کم از کم یہاں کی مین اسٹریم جماعتیں خاص کر این سی اور پی ڈی پی اس کے خلاف ایک بڑی مہم چلائیے گے لیکن ویسا ہو نہیں پایا۔ کیونکہ سلف رول اور آٹونامی انہی دو سیاسی جماعتوں کا نعرہ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سیاسی مبصرین کے مطابق اب اگر انتخابات کی بھنک لگنے کے بعد یہ سیاسی پارٹیاں کسانوں کی طرز پر کشمیر میں احتجاج کرنے کی باتیں کہہ رہیں تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے اور نہ ہی اس سے لوگوں پر کوئی اثر پڑنے والا ہے۔
مزید پڑھیں: Internal Crisis in J&K Congress: جموں و کشمیر کانگریس داخلی انتشار کا شکار
سیاسی مبصر ڈاکٹر شیخ شوکت Political Analyst Dr. Sheikh Showkat کی رائے میں یہاں کی علاقائی جماعتوں سمیت کانگریس اور بی جی پی کے پاس فی الحال کوئی ٹھوس ایجنڈا نہیں ہے۔دفعہ 370 کو ختم کرنے والی جماعت بی جے پی ہی اب ریاستی درجے کی بحالی کے نام پر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان سرگرمیوں سے سیاسی جماعتیں عوام کے مزاج کو بھانپنے کی کوششوں میں لگی ہیں۔ حد بندی کے بعد جوں جوں جموں وکشمیر میں اسلمبی انتخابات کا وقت نزدیک آتا جائے گا ۔مین اسٹریم سیاسی جماعتیں لوگوں کے نبظ کو ٹٹول کر ہی اپنا ایجنڈا طے کریں گے۔ پھر کس جماعت کو کتنا فائدہ ہوگا وہ مقدر کی بات ہے۔