سرینگر:جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وزیر اعظم کے اُس بیان کو حوصلہ افزاء قرار دیا جس میں موصوف نے کہا ہے کہ بھارت کے عوام کو یکساں جمہوری حقوق حاصل ہیں، لیکن اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وزیرا عظم شاید جموں وکشمیر کے زمینی حقائق سے بے خبر ہیں، نہیں تو موصوف اس بات کا دعویٰ نہیں کرتے کہ کشمیر، لداخ ، جموں سے لیکر کنیا کماری تک لوگوں کو جمہوریت پر بھروسہ ہے۔NC on PM Claim on Democracy
پارٹی کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے وزیر اعظم کے حالیہ بیان پر اپنا مشترکہ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں جون 2018 میں جمہوریت کا قلع قمع کرکے گورنر رول مسلط کیا گیا اور گزشتہ 4 سال سے یہاں جمہوریت کا کوئی نام و نشان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے غیر آئینی، یکطرفہ اور غیر جمہوری فیصلے وزیر اعظم کے دعوﺅں کی نفی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں یکساں جمہوری حقوق کے دعوے صداقت پر مبنی ہیں تو پھر جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ ناانصافی کیوں؟ اس تاریخی ریاست کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا گیا ہے؟ اراکین پارلیمان نے کہا کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت کی بحالی، اظہارِ رائے کی آزادی اور امن و امان کے قیام کے لیے بے شمار قربانی لگی تھیں لیکن نئی دہلی نے بہ ایک جنبش قلم سب کچھ تہس نہس کر ڈالا ہے اور تینوں کے عوام کا آئین اور جمہوریت پر سے بھروسہ ختم کردیا۔