گذشتہ دنوں سرینگر کے کلگام میں تین پنچایتی ممبران کو نامعلوم مسلحہ افراد نے ہلاک کیا ہے، جبکہ ضلع پلوامہ کے آڑی ہل میں ایک ممبر بال بال بچ گئے۔ ہلاکتوں کے بعد انتظامیہ نے پنچایتی ممبران کو محفوظ مقامات یعنی سرینگر کے ہوٹلوں جو سیکورٹی حصار میں ہوتے ہیں منتقل کیا ہے۔ تاہم سرینگر میں آج پنچایتی راج موومنٹ کے عہدیداروں نے اس ضمن میں پریس کانفرنس کے دوران انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہرایا۔ Panchayat Members Demand Security
Panchayat Members Demand Security:'انتظامیہ ہمیں تحفظ فراہم کرانے میں ناکام ہوچکی ہے' - پنچایتی ممبران کی ہلاکت
وادی کشمیر میں پنچایتی ممبران کی ہلاکت سے سیکورٹی اور پنچانتی ممبران تشویش میں مبتلا ہیں۔ ہلاکتوں کے بعد انتظامیہ نے پنچایتی ممبران کو محفوظ مقامات یعنی سرینگر کے ہوٹلوں میں منتقل کیا ہے۔ تاہم سرینگر میں آج پنچایتی راج موومنٹ کے عہدیداروں نے اس ضمن میں پریس کانفرنس کے دوران سرکار کو مورد الزام ٹھہرایا۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں سنہ 2011 میں پہلی مرتبہ پنچایتی انتخابات منعقد ہوئے تھے، جس میں ہزاروں سیاسی و سماجی کارکنان نے حصہ لیا تھا۔ ناسازگار حالات کی وجہ سے جموں وکشمیر میں پنچایتی انتخابات منعقد نہیں ہو پارہے تھے۔ تاہم انتخابات کے بعد عسکریت پسندوں نے ان پر حملے کرنے شروع کیے، جس میں سے 32 ممبران ہلاک کیے جاچکے ہیں۔ پنچانتی ممبران کا مطالبہ ہے کہ ان کو سیکورٹی فراہم کی جائے، تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ ہر ممبر کو انفرادی سیکورٹی دستیاب نہیں کراسکتے ہیں، لیکن محفوظ مقامات پر ان کو رہائشی عمارتوں میں ایک ہی جگہ سیکورٹی دستیاب کی گئی ہے۔