سرینگر:این آئی اے کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز اور دو دیگر منیر احمد کٹاریہ اور ارشد احمد ٹونچ کی حراست میں 50 دنوں کی توسیع کی۔ Court Extended Remand of Khurram Parvez ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایجنسی 'عسکریت پسندی کی فنڈنگ' Terror Funding Case معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ جمعرات کو خصوصی این آئی اے جج پروین سنگھ نے ایجنسی کی درخواست کی اجازت دیتے ہوئے کہا " عسکریت پسندی کی فنڈنگ کی تحقیقات جاری ہیں، ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ملزمان کو 50 دنوں کی حراست میں مزید توسیع کی جائے گی۔
این آئی اے کے مطابق تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ سرکاری خفیہ دستاویز کو ملزم آئی پی ایس افسر اروند ڈگ وجے نیگی نے ملزم منیر احمد کٹاریہ کے ساتھ خفیہ مواصلاتی چینلز کے ذریعے شیئر کیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق ملزم منیر، خرم اور ارشد کو پولیس حراست میں لے لیا گیا اور ملزم اروند ڈگ وجے نیگی کو بھی پولیس حراست میں لیا گیا۔ حراست میں پوچھ گچھ کے دوران ان ملزمان سے مسلسل سوال جواب کیے گئے۔ ضبط شدہ کل 71 دستاویز کو CERT-In اور 21 ڈیجیٹل گیجٹس C-DAC تریویندرم کو فارنسک تجزیہ کے لیے بھیجی گئیں۔ CERT-In سے 48 ڈیجیٹل آلات کا امتحان موصول ہونا باقی ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ "ان تمام حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور پی پی رپورٹ میں بیان کردہ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے جن میں سے اکثر کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا ہے کے مطابق تفتیش کی مدت میں مزید توسیع کی جانی چاہیے۔ تفتیش کے لیے ملزمان منیر احمد کٹاریا، ارشد احمد ٹونچ اور خرم پرویز کی نظر بندی میں مزید 50 روز کی توسیع کی جاتی ہے۔" این آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم منیر احمد چودھری، ارشد احمد ٹونچ اور جعفر لشکر طیبہ کے اوور گراؤنڈ کارکنوں کا نیٹ ورک چلا رہے تھے اور بھارت کی مختلف ریاستوں میں لوگوں کو بھرتی کرتے تھے۔