اردو

urdu

NIA arrests Khuram Parvez: انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو این آئی اے نے گرفتار کیا

By

Published : Nov 22, 2021, 11:01 PM IST

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) نے پیر کے روز انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو پوچھ تاچھ کے لیے زیرحرست لیا۔ آج صبح ایجنسی نے اُن کے سرینگر میں واقع دفتراور رہائشی گاہ پر چھاپا ماری کی تھی۔

خرم پرویز
خرم پرویز

پولیس کے ذریع کے مطابق "خرم کے امیرا کدل، میں واقع دفتر اور سونہ وار میں واقع رہائش گاہ پر پر این ائی اے کی جانب سے چھاپا ماری کے دوران اُن کو پوچھ تاج کے لیے زیر حراست لے لیا گیا تھا۔ اس کے بعد این آئی اے نے شام 5:55 بجے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت خرم پرویز کو ایجنسی کے سرینگر دفتر میں رکھا گیا ہے تاہم آئندہ روز اُن کو دہلی لے جائے گا۔"

این آئی اے میمو

خرم کے گھروالوں کو دئے گئے گرفتاری میمو میں کہا گیا ہے کہ "انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 120بی ، 121 اور 121 اے کے علاوہ یو اے پی اے کی دفعہ 17، 18، 18بی، 38 اور 40 کے تحت معاملہ (RC-30/2021/NIA/DLI) مورخہ نومبر 6، 2021 درج ہے۔ آج شام 5:55 بجے خرم کو ایجنسی کے چرچ لین (سرینگر) سے ایجنسی کے سپرندینٹ آف پولیس جی سوا وکرم کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔"

میمو میں مزید کہا گیا ہے کہ "دو سرکاری ملازم، سہیل احمد میر اور رومان قیوم، گرفتاری کے گواہ ہیں اور خرم کو اُن کی گرفتاری کی وجوہات واضع طور پر بتا دی گئی ہیں۔ جس کے بعد اُن کے چھوٹے بھائی شیخ شہریار کو خرم کی گرفتاری کے حوالے سے اطلاع دی گئی۔"

قابل ذکر ہے کہ ایجنسی نے گزشتہ بیانات میں دعویٰ کیا تھا کہ وادی میں کئی تنظیمیں اور افراد نامعلوم ذرائع (sources) اور اشخاص کی جانب سے مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں جو بعد میں عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:NIA Raids: انسانی حقوق کارکن کے دفتر و رہائش گاہ پر این آئی اے کا چھاپہ

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی ایجنسی نے وادی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے اور خرم پرویز کی بینک تفاصیل اور دیگر دستاویز جانچ کے لیے اپنے قبضہ میں لیے تھے۔

خرم پرویز عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کارکن ہیں جنہیں اب تک کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔ خرم کو حکام نے 2016 میں اسوقت حراست میں لیا تھا جب کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے ۔ ان مظاہروں کو کچلنے کیلئے حکام نے طاقت کا استعمال کیا جس میں درجنوں مظاہرین ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں افراد پیلٹ اور گولیاں کی وجہ سے کلی یا جزوی طور معزور ہوگئے۔ کئی افراد کی بینائی بھی چلی گئی۔ ان مظاہرون کے وقت جموں و کشمیر مین محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت برسراقتدار تھی۔

خرم پرویز کی گرفتاری پر عالمی حقوق تنظیموں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جس کے بعد حکومت نے انہیں رہا کردیا۔

اگست 2019 میں جمون و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے اور ریاست کا نیم خود مختار درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق ادارون کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں چنانچہ گزشتہ دو برسوں کے دوران خرم اور ان کی تنظیم کی سرگرمیان بھی محدود رہی ہیں۔

واضع رہے گزشتہ برس بھی ایجنسی نے وادی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے اور خورم کے بینک تفصیلات اور دیگر دستاویز جانچ کے لیے اپنے قبضہ میں لیے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details