پولیس کے ذریع کے مطابق "خرم کے امیرا کدل، میں واقع دفتر اور سونہ وار میں واقع رہائش گاہ پر پر این ائی اے کی جانب سے چھاپا ماری کے دوران اُن کو پوچھ تاج کے لیے زیر حراست لے لیا گیا تھا۔ اس کے بعد این آئی اے نے شام 5:55 بجے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت خرم پرویز کو ایجنسی کے سرینگر دفتر میں رکھا گیا ہے تاہم آئندہ روز اُن کو دہلی لے جائے گا۔"
خرم کے گھروالوں کو دئے گئے گرفتاری میمو میں کہا گیا ہے کہ "انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 120بی ، 121 اور 121 اے کے علاوہ یو اے پی اے کی دفعہ 17، 18، 18بی، 38 اور 40 کے تحت معاملہ (RC-30/2021/NIA/DLI) مورخہ نومبر 6، 2021 درج ہے۔ آج شام 5:55 بجے خرم کو ایجنسی کے چرچ لین (سرینگر) سے ایجنسی کے سپرندینٹ آف پولیس جی سوا وکرم کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔"
میمو میں مزید کہا گیا ہے کہ "دو سرکاری ملازم، سہیل احمد میر اور رومان قیوم، گرفتاری کے گواہ ہیں اور خرم کو اُن کی گرفتاری کی وجوہات واضع طور پر بتا دی گئی ہیں۔ جس کے بعد اُن کے چھوٹے بھائی شیخ شہریار کو خرم کی گرفتاری کے حوالے سے اطلاع دی گئی۔"
قابل ذکر ہے کہ ایجنسی نے گزشتہ بیانات میں دعویٰ کیا تھا کہ وادی میں کئی تنظیمیں اور افراد نامعلوم ذرائع (sources) اور اشخاص کی جانب سے مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں جو بعد میں عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:NIA Raids: انسانی حقوق کارکن کے دفتر و رہائش گاہ پر این آئی اے کا چھاپہ