گزشتہ کچھ عرصہ سے جموں وکشمیر کے کئی صحافیوں کو ان کے کام کے لیے پولیس کاروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوٹو گرافر مسرت زہرا اور صحافی گوہر گیلانی شامل ہیں۔ جن پر ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ پولیس نے دی ہندو اخبار کے نامہ نگار پیرزادہ عاشق کو بھی سمن جاری کیا تھا۔ تین دہائیوں سے جاری نامساعد حالات کے دوران وادی کشمیر کے صحافیوں کو کئی مسائل کا سامنا ہے وہیں اب نئی میڈیا پالیسی کی رو سے صحافتی شعبہ سے وابستہ افراد کے لئے مزید مشکلات پیدا ہوسکتے ہیں۔ کشمیر کے نوجوان صحافی کہتے ہیں کہ نئی پولیسی کی وجہ سے کسی بھی خبر کو لکھنے یا رپورٹنگ کرنے سے پہلے دس بار سوچنا پڑے گا۔
کشمیری صحافیوں کومزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا - jk journalist will face more trouble
سینئر صحافی الطاف حسین کہتے ہیں اگرچہ کشمیر کے صحافیوں نے ہمیشہ متوازن رپورٹنگ کی ہے لیکن اس کے باوجود بھی انہیں سچ کہنے سے روکا جارہا ہے، جو نہ صرف قابل افسوس ہے بلکہ قابل مذمت بھی ہے۔
کشمیری صحافیوں کو کرنا پڑے گا مزید مشکلات کا سامنا
ادھر حکومت کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں نظم ونسق اور سلامتی سے متعلق اہم خدشات ہیں۔ اس بیچ کشمیر کی صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کوشش بھی ہوتی رہتی ہے۔ اس لئے نئی میڈیا پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔