عصر حاضر میں جہاں اکثر نوجوان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ادب و دیگر شعبہ جات میں اپنے مستقبل کو سنوارنے کی جانب توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ وہیں متعدد ایسے نوجوان بھی ہیں جو نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کو بھی فائدہ پہنچانے کی غرض سے کئی کام انجام دیتے ہیں۔ انہیں نوجوانوں میں مصور خورشید کا شمار ہوتا ہے۔
مصور خورشید نے وادی کشمیر کے ابھرتے ہوئے مصنفین اور قلم کاروں کے لیے ایک سیلف پبلیکشنگ ہاؤس شروع کیا ہے جو مسلسل اپنی تخلیقی صلاحیت اور ذہانت کو پروان تو چڑھاتے ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر اپنی تخلیق و تصنیف کو کتابی شکل نہیں دے پاتے ہیں۔ ایسے میں مصور خورشید نے ان قلم کاروں کی تحریروں کو کتابی شکل میں شائع کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
شہر سرینگر کے رہنے والے مصور نے کمپیوٹر سائنس میں ڈگری حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ کئی ناول بھی لکھے ہیں۔ لیکن اپنی خود کی تخلیق شائع کروانے کے وقت انہیں مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے میں مصور نے ان دشواریوں کو مدنظر رکھ کر ایک پبلشنگ ہاؤس کے اشتراک سے نئے تخلیق کاروں کی کتابیں معمولی معاوضے کے عوض شائع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔