سرینگر:دور جدید میں اگرچہ موبائل فون اور دیگر الیکٹرونکس کی وجہ سے گھڑی کی اہمیت کم نظر آرہی ہے وہیں کچھ لوگ آج بھی گھڑی کی مرمت کر کے اپنے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔ گھڑی کے ڈاکٹر کے نام سے مشہور 57 برس کے سرینگر کے رہنے والے محمد شفیع گزشتہ 40 برسوں سے گھڑی کی مرمت کر رہے ہیں۔ وال کلاک ہو یا ٹائم پیس یا پھر پاکٹ واچ، شفیع سب کچھ ٹھیک کرتے تھے اور ابھی بھی کرتے ہیں۔Watch Repairers
اُن کا کہنا ہے کہ 'جدیدیت کی وجہ سے اُن کے کام میں کافی فرق آیا ہے۔ آج اتنے خریدار نہیں ہے جتنے پہلے ہوا کرتے تھے۔ لوگوں کو نئی گھڑی خریدنا بہتر لگتا ہے پہلے چابی والی گھڑی ہوتی تھی، اُن کی مرمت میں وقت لگتا تھا اور محنت بھی۔ آج لوگوں کے پاس وقت بھی نہیں ہے اور صبر بھی نہیں۔
محمد شفیع کے پاس کئی سیاسی ہستیاں بھی اپنی گھڑی مرمت کروانے بھیجوایا کرتے تھے۔ اگرچہ انہوں نے کسی کا نام لینے سے پرہیز کیا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ کئی معزز شحصیات اپنی گھڑی بھیجتے تھے لیکن مجھے نہیں پتہ کی وہ کون تھے"
محمد شفیع نے مزید کہا کہ یہاں نزدیک میں خانقاہ ہے وہاں کی تمام گھڑیاں میں ہی مرمت کرتا تھا تاہم اب نہیں کرتا ہوں، کیونکہ اب وہاں بھی الیکٹرونک گھڑی ہے۔ Watch Repairers