پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ طالبان کو افغانستان پر حقیقی شرعیہ قانون کے مطابق حکومت کرنی چاہیے جہاں بچوں، خواتین اور دیگر کو حقوق حاصل ہوں۔
محبوبہ مفتی کے اس بیان کے بعد ان پر لوگوں نے کافی تنقید کی جس کے بعد محبوبہ مفتی نے ٹویٹر پر جواب دیا۔
محبوبہ مفتی نے لکھا کہ 'تعجب نہیں ہے کہ شریعت سے متعلق میرا بیان غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔ افغانستان میں شرعی قانون نافذ کرنے سے متعلق میرے بیان پر کوئی بھی انگلی نہیں اٹھاسکتا کیونکہ زیادہ تر ممالک جو شریعت کو برقرار رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ اس کے حقیقی اقدار کو اپنانے میں ناکام رہے ہیں۔ وہ صرف خواتین کے ڈریس کوڈ اور انہیں کیا کرنا ہے، کیا نہیں کرنا۔ اسی کے پابند ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ اب طالبان ایک حقیقت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ان کی پہلی شبیہ انسانیت اور انسانی حقوق مخالف تھی۔ اب وہ اقتدار میں آگئے ہیں اور اگر وہ افغانستان میں حکومت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں حقیقی شرعیہ قانون پر عمل درآمد کرنا چاہیے جو اصلاً قرآن میں ہیں۔ ان میں خواتین، بچوں، بزرگوں اور دیگر لوگوں کے حقوق شامل ہیں‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر طالبان حقیقی شرعیہ قانون کو نافذ کرتے ہیں تو پوری دنیا کے سامنے ایک مثال بن جائیں گے لیکن اگر انہوں نے وہی کیا جو سنہ 1990 کی دہائی میں کیا تھا تو یہ نہ صرف افغانستان بلکہ پوری دنیا کے لیے مشکل ہوجائے گا۔