میر واعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی علیحدگی پسند تنظیم حریت کانفرنس نے جموں وکشمیر انتظامیہ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دریائے جہلم سے غیر مقامی ٹھیکیداروں کو ریت نکالنے کا ٹھیکہ دینے سے ہزاروں مزدور اور انکے اہل خانہ کو بے روز گار کیا جا رہا ہے۔
میڈیا کو جاری ایک بیان میں حریت کانفرنس (ع) نے کہا کہ ’’کورونا وائرس کے مہلک وبا کے دوران حکام کشمیریوں کی زندگی کے وسائل اور ذخائر کو لوٹنے کے عمل میں مصروف ہیں۔‘‘
حریت کانفرنس (ع) نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’وبا کے دوران جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے قوانین کے نفاذ کا آغازکرتے ہوئے حکومت بیک وقت ہماری قدرتی دولت اور وسائل کا استحصال کر رہی ہے اور صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہے۔‘‘
بیان میں حریت کانفرنس (ع) نے اس طرح کے اقدامات کو غیر انسانی اور غیر جمہوری عمل سے تعبیر کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سال گزشتہ دسمبر 2019سے ہی حکام اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں، جس کے تحت جموں و کشمیر کے ہر ضلع میں معدنی بلاکس mineral blocks کے ٹھیکے ایک منصوبے کے تحت بولی لگاکر غیر مقامی ٹھیکیداروں کو اجرا کئے جا رہے ہیں جبکہ اس عمل سے مقامی ٹھیکہ داروں کے حقوق پر شب خون مارا جا رہا ہے جو ان کے ساتھ حد درجہ زیادتی اور افسوسناک طرز عمل ہے۔
حریت کانفرنس (ع) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اب ای نیلامیe auction کے عمل کے ذریعے دریائے جہلم اور اس کے ملحقہ کناروں سے ریت اور باجری نکالنے کیلئے بھی غیر مقامی افراد کو موقع فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ اس سے قبل مقامی ٹھیکہ دار اور افراد باضابطہ رائلٹیRoyalty ادا کرکے اس کام کو انجام دیتے آرہے ہیں۔
بیان کے مطابق اس طرز عمل سے ہزاروں مقامی افراد، جو ریت کی کھدائی سے وابستہ ہیں، کو مکمل طور پر بے روزگار کر دیا گیا ہے اورکئی دہائیوں سے روزگار کے حصول کے لئے براہ راست یا بالواسطہ سینکڑوں افراد اور کنبے جو اس کے ساتھ وابستہ ہیں کی روزی روٹی چھینی گئی ہے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ ’’موجودہ صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے اور جموں و کشمیر کی عوام کے حقوق کا استحصال کرنے کی پالیسیوں کو ترک کرے۔‘‘
بیان میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ ’’اس طرح کے ہتھکنڈوں سے مسئلہ کشمیر کی ہیئت کو نہ تو تبدیل کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کے پر امن حل سے راہ فرار اختیار کی جا سکتی ہے۔‘‘