معراج الدین نے تمام تر مسائل کے باوجود اپنی بنجر زمین کو باغ میں تبدیل کرکے نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے اہل خانہ کی کفالت کے لیے بھی بہتر ذریعہ تلاش کرلیا ہے۔
معراج الدین کہتے ہیں سنہ 2002 میں جب وہ راجپورہ پلوامہ گئے تھے تب وہاں انہوں نے کھیتی کے بجائے باغبانی کی کئی مثالیں دیکھیں تھیں، تبھی سے انہوں نے بھی طے کر لیا تھا کہ وہ اپنی کھیتی کو باغ میں بدل کر دوسروں کے لیے بھی روز گار مہیا کرائیں گے۔
ترال:معراج الدین باغ مالکان کے لیے ایک مثال باغبانی کے ساتھ ساتھ معراج الدین نے 'مگس بانی' اور مویشی پالنے کا کاروبار بھی شروع کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں معراج الدین نے بتایا کہ انہوں نے اپنے باغ میں مختلف قسم کے پودے لگائے ہیں۔ ان میں ہائی ڈینسٹی کے سیب کے درخت بھی شامل ہیں۔
تاہم معراج کو گلہ ہے کہ ہارٹیکلچر محکمہ ان جیسے باغ مالکان کو نظر انداز کر رہا ہے اور صرف اثر و رسوخ والے افراد کو محکمہ کی اسکیموں کا فائدہ مل رہا ہے۔
نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے معراج الدین نے بتایا کہ سرکاری نوکریوں کا انتظار کرنے کے بجائے انہیں دوسرے کاموں کی جانب بھی توجہ دینی چاہئے، تاکہ وہ عزت کے ساتھ اپنا روزگار کما سکیں۔
معراج الدین کے مطابق سوشل میڈیا کو بھی زرعی انقلاب لانے کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے تاکہ اور لوگوں کی دلچسپی بڑھ سکے اور ان کے اندر جزبہ پیدا ہو۔
مزید پڑھیں:
معراج الدین نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ خود روزگار کمانے والے نوجوانوں کے لیے پیکیج کا اعلان کریں تاکہ نوجوان نسل سماج کے اندر مثبت کردار ادا کرے۔