سرینگر کی جامع مسجد اور درگاہ حضرت بل کے علاوہ دیگر عبادت گاہوں میں گزشتہ چند ہفتوں سے جموں و کشمیر انتطامیہ کی جانب سے کورونا وائرس کے ایس او پیز کے تحت نماز جمعہ کی اجتماعی نماز کی اجازت نہ دیے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کر کے کہا 'مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیر میں مساجد اور درگاہوں پر لوگوں کو نماز اور سجدہ کرنے سے روکنا، یہاں کی اکثریتی برادری کے جذبات کو مجروح کرنا ہے۔'
اُن کا مزید کہنا ہے'خاص طور پر ایسے وقت میں جب پارکس اور عوامی مقامات کھلے ہوئے ہیں اور دن بھر ان گنت ہجوم والے سرکاری تقاریب کا اہتمام ہوتا ہے۔ تو ایسے مساجد اور درگاہوں پر پابندی تعصب کا ظاہر کرتا ہے' مزید پڑھیں:پلوامہ: 90 کی دہائی میں مائیگریشن کرنے والے پنڈت خاندان کی گھر واپسی
ہم اپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے سرینگر میں گزشتہ ہفتہ میں کورونا وائرس کے بڑھتے معاملات کے پیش نظر سرینگر کے بڑے مساجد اور خانقاہوں میں اجتماعی نماز پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق بڑے اجتماع کے منعقد ہونے سے کورونا کے مثبت کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔