اردو

urdu

سرینگر: شوق کو کاروبار میں تبدیل کرنے والی ملکہ غالب شاہ

By

Published : Aug 24, 2021, 6:11 PM IST

جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کی رہنی والی 29 سالہ ملکہ غالب شاہ نے قانون میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی اور اس وقت وہ بحیثیت اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کررہی ہے۔

شوق کو کاروبار میں تبدیل کرنے والی ملکہ غالب شاہ
شوق کو کاروبار میں تبدیل کرنے والی ملکہ غالب شاہ

وادیٔ کشمیر میں ایسی کئی خواتین ہیں جو کہ کامیاب کاروباری کے طور پر اپنا نام کماچکی ہیں لیکن ملکہ جیسی خواتین بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں جو اپنے شوق کو کاروبار میں تبدیل کرکے اپنی ایک الگ پہنچان بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

شوق کو کاروبار میں تبدیل کرنے والی ملکہ غالب شاہ


ایک کامیاب پیشہ ور خاتون ہونے کے باوجود ملکہ غالب شاہ نے اپنے شوق کو پروان چڑھانے کے لیے "ماشا بئی ملکہ" کے نام سے جڑی بوٹیوں سے بیوٹی پروڈکٹس بنانے کا فیصلہ کیا۔ تیل، لوشن، صابن اور دیگر قسم کی یہ کاسمیٹک چیزیں عام نہیں ہیں بلکہ بغیر کسی کیمیکل کے خالص قدرتی جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہیں۔


شہر سرینگر کی رہنے والی 29 سالہ ملکہ نے قانون میں ماسٹرس کیا اور یہ اس وقت بحیثیت اسسٹنٹ پروفیسر کے طور بھی کام کررہی ہے۔
"تندرستی ہر ایک کے لیے" پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس ہونہار نے سنہ 2019 میں کاروبار کا آغاز کیا۔ اگرچہ ان بیوٹی پروڈکٹس کو تیار کرنے کا کام انہوں نے اپنے گھر سے شروع کیا تھا لیکن چند برس میں بڑھتی مانگ کے بعد ملکہ کی نگرانی میں اب یہ چیزیں ایک چھوٹی فیکٹری میں خواتین ملازمین کی مدد سے تیار کیے جاتے ہیں۔ جلد، بالوں اور جسم کی بہتر دیکھ بال کے لیے 5 اقسام کے تیل، باڈی لوشن ،صابن اور دیگر اقسام کے تقریباً 35 کاسمیٹک ایٹمز "ماشا بئی ملکہ "کے نام سے بنائے جاتے ہیں۔


یہ سبھی ہربل پروڈکٹس بنا کسی کیمیلز، مصنوعی رنگوں اور خوشبو کے، قدرتی چیزوں سے تیار کیے جاتے ہیں۔ جن میں زعفران، لیونڈر، صندل کی لکڑی، شہد، خوبانی، بادام اخروٹ، کلونوجی، خاص قسم کی ہلدی، انار، زیتون اور ناریل وغیرہ شامل ہیں۔ وہیں ان سبھی چیزوں کو استعمال میں لاکر بنا مشینوں کے ہاتھوں سے دیسی طریقے سے مختلف مراحل سے گزار کر تیل، لوشن، پوڈر اور صابن وغیر کی شکل دی جاتی ہے۔ بعد ازاں پھر بوتلوں، ڈبوں اور جاروں میں پیک کیا جاتا ہے۔ ان پروڈکٹس میں استعمال ہونے والی جڑی بوٹیوں کو وادیٔ کشمیر کے علاوہ باہر بھی درآمد کیا جاتا ہے۔

ملکہ کہتی ہیں کہ اگرچہ 60 سے 70 فیصد یہ کاسمیٹک چیزیں مقامی طور پر فروخت ہوتی ہیں تاہم جموں وکشمیر کے باہر بھی کئی لوگ خریدنے میں دلچسپی دکھاتے ہیں جس کے لیے باضابطہ ان کے پاس آرڈر بھی آتے ہیں۔ جب کہ ان ہربل آئٹمز کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے بیرون ممالک میں رہ رہے کئی کشمیری بھی استعمال کے لئے لے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:What is UAPA Act: "یو اے پی اے" قانون کیا ہے؟


ملکہ کو اپنے شوق کو کاروبار کی شکل دینے میں گھر والوں کا برابر تعاون حاصل ہے۔ وہیں یہ اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ نہ صرف اپنے کاروبار کو فروغ دے رہی ہیں بلکہ ان خواتین کو روزگار بھی فراہم کررہی ہیں جو کہ مالی لحاظ سے کمزور گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ ملکہ آنے والے وقت میں اپنے اس کاروبار کو مزید وسعت دینے کی خواہش مند ہیں۔

ملکہ غالب شاہ کشمیر یونیورسٹی میں ایل ایل بی کی ٹاپر رہ چکی ہیں۔ جب کہ اس ہونہار نے اپنی ایل ایل ایم ڈگری اسکالرشپ پروگرام کے ذریعے برطانیہ کی یونیورسٹی کالج لندن سے کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details