دنیا میں ہر شخص اپنی لگن اور محنت کے دم پر کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ ہر کامیاب شخص کی جدو جہد کی کہانی مختلف اور دلچسپ ہے۔
ایسی ہی کہانی سرینگر کے رہنے والے نظر ناصر کی ہے۔ نظر نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت کے واحد ایسے فنکار ہیں جو کروشیا آرٹ کے ذریعہ مختلف اور خوبصورت مصنوعات تیار کرتے ہیں۔
نظر ناصر محض 19 برس کی عمر میں اس فن میں ماہر ہوگئے تھے، لیکن تب تک ان کے اس فن کو عوامی مقبولیت حاصل نہیں تھی۔لیکن جب انہوں نےچاہا کہ اپنے اس فن کے ذریعے معاشرے میں اپنی پہچان بنائیں تو گھر والوں کی رضامندی اس میں شامل نہیں تھی، کیونکہ معاشرے میں کروشیا فن خواتین سے جڑا ہے۔گھروالوں کی رضامندی نہ ملنے کے باوجود بھی نظر نے ہمت نا ہاری اور اسی فن کو اپنی کامیابی کے لیے چنا۔
ای ٹی وی بھارت سے نظر ناصر نے بتایا کہ 'کشمیر میں لوگ کروشیا سے بخوبی واقف ہیں۔ تاہم اس فن کا استعمال بڑے پیمانے پر نہیں ہوتا، صرف میز پوش اور دیگر چھوٹی موٹی چیزیں بنانے کے لیے ہوتا ہے۔ان کے مطابق اس فن کو شروع کرنے کے بعد وہ کافی تنقید کا شکار بنے کیونکہ اس فن کو اکثر خواتین ہی کرتی ہے۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ "دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فن کا ایجاد مردوں نے ہے کیا تھا۔ تاہم بعد میں سماجی ذمہ داریوں کی وجہ سے مردوں نے گھر کے باہر کا کام سنبھالا وہیں خواتین نے گھر بیٹھ کر کروشیا اور دیگر فن پر کام کرنا شروع کیا۔
ان کے مطابق "بھارت اور کشمیر میں مرد کروشیا نہیں کرتے لیکن بیرون ممالک میں یہ عام بات ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں بھارت کا واحد کروشیا آرٹسٹ ہوں۔"
کروشیا ایک ایسا فن ہے جہاں مصنوعات تو تیار کرنے کے لیے ایک خاض آلے کا ستعمال کیا جاتا ہے۔ ہر ڈیزائین کے لیے مختلف سائز کی کروشیا اور مختلف رنگین کے دھاگے استعمال میں لائے جاتے ہیں۔