وادی کشمیر میں موسم سرما کا اختتام ہوچکا ہے اور موسم بہار کی شروعات ہوتے ہی یہاں کاشتکاری کا آغاز ہوتا ہے۔ لیکن انتظامیہ کی جانب سے کاشتکاری کو فروغ دینے میں کسانوں کو کوئی خاص تعاون نہیں مل رہا ہے، تاہم محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر چودھری محمد اقبال نے بتایا کہ گذشتہ چند برسوں سے کسانوں کو جدید اقسام کے بیج اور فصل تیار کرنے کے لیے مختلف آلات فراہم کرائے جارہے ہیں، تاکہ کسانوں کو منافع ہو۔ Modern Farming
ان کا کہنا ہے کہ رواں برس کسانوں کو مختلف فصلوں کے لیے 2.5 کروڈ پودے اور بیج مہییا کرائے جائیں گے، تاکہ کسانوں کو مالی فائدہ پہنچے اور ان کا فصل منڈی کے لائق بنے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسم بہتر ہونے کے سبب رواں برس فروری میں کاشتکاروں کو مختلف سبزیوں کے پودے فراہم کرائے گئے تھے، جو جدید ٹکنالوجی سے تیار کردہ تھے، تاکہ کم خرچ پر زیادہ فصل پیدا ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ مختلف اسکیموں کے تحت کسانوں میں ٹریکٹر، دھان اور مکے کی کٹائی کے لیے مختلف مشینیں اور جدید آلات فراہم کرا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ رواں برس محکمے کا ہدف ہے کہ ایک لاکھ ہیکٹر سے زائد اراضی پر کاشتکار سبزی اور کیش کراپ Cash Crop اگائیں، تاکہ بیرونی ریاستوں کو بھی یہاں کی سبزیاں سپلائی ہوں۔
چودھری اقبال نے مزید کہا کہ محکمہ اس کوشش میں ہے کہ ہر کاشتکار کو سرکاری اسکیمز سے متعلق آگاہی ہو تاکہ وہ ان سے استفادہ کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت، محکمہ مال اور سماج کے تعاون سے زرعی اراضی کو کمرشیل اور کنکریٹ جنگل Concrete Jungle میں تبدیل نہ کرنے پر ہاتھ ملانے کے ضرورت ہے، تاکہ آنے والی نسلوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچے۔
Digital Agriculture Is Our Future: 'ڈیجیٹل زراعت ہی ہمارا مستقبل ہے'
ان کا مزید کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں اب تعلیم یافتہ نوجوان میں مشروم، لیونڈر ودیگر کیش کراپ اگانے سے متعلق دلچسپی بڑھ رہی ہے اور وادی کشمیر میں وہ دن دور نہیں جب یہاں ایگریپرینرز Agripreneurs کی ایک بڑی تعداد ہوگی، جس سے یہاں کہ نوجوان روزگار دینے والے بنیں گے نہ کہ روزگاری مانگنے والے۔