جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے حیدرپورہ میں منگل کو ہوئے متنازعہ تصادم جس میں مبینہ طور پر تین شہریوں کو ہلاک کیا گیا تھا ہے کی مجسٹریل تحقیقات کی جائے گی۔
ایل جی نے مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا جمو و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے آج صبح ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’حیدر پورہ انکاؤنٹر میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رینک افسر کے ذریعے مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا گیا ہے‘۔ منوج سنہا نے مزید کہا مقررہ وقت میں انکوائری رپورٹ پیش کی وصولی کے بعد حکومت کی جانب سے مناسب کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے معصوم شہریوں کی جانوں کے تحفظ کا اعادہ کرتے ہوئے یہ یقینی دہانی کی جاتی ہے کہ کوئی بھی ناانصافی نہیں ہوگی۔
لفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حیدرپورہ انکاؤنٹر کی اے ڈی ایم افسر کے ذریعہ مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا اور کہا کہ مقررہ مدت میں رپورٹ ملنے کے بعد حکومت کی جانب سے مناسب کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے معصوم شہریوں کی زندگی کے تحفظ کے پُرعزم ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کسی کے ساتھ کسی طرح کی کوئی ناانصافی نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:
Hyderpora Encounter: 'یہ 2021 کا نیا کشمیر ہے'
کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے منگل کو سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حیدرپورہ تصادم میں ایک بیرونی عسکریت پسند حیدر ہلاک کو ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مدثر گل اور عامر عسکریت پسندوں کے اعانت کار تھے جبکہ الطاف احمد بٹ کراس فائرنگ میں مارے گئے۔ الطاف احمد بٹ اور مدثر گل تاجر تھے جبکہ عامر ماگرے، مدثر گل کے دفتر میں ہیلپر کا کام کرتے تھے۔
واضح رہے کہ گذشتہ پیر کی شام پولیس نے سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ہوئے انکاونٹر میں 4 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق ہلاک شدہ افراد میں ایک غیرملکی عسکریت پسند حیدر، اس کا ساتھی عمیر، عسکریت پسندوں کا معاون ڈاکٹر مدثر گلُ اور بلڈنگ کا مالک محمد الطاف بٹ شامل ہیں۔ جبکہ عامر، الطاف اور مدثر کے لواحقین نے پولیس کے دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انکاؤنٹر کی عدالتی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ متعدد سیاسی جماعتوں نے بھی واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ایل جی انتظامیہ سے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔