بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینیئر رہنما کویندر گپتا نے ہفتے کے روز کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی ذہنی توزان کھو چکی ہیں اور وہ جموں و کشمیر میں امن کی صورتحال کو پسند نہیں کرتی ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پی ڈی پی سربراہ نے الزام لگایا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی نے "ہندوتوا اور ہندو ازم" کے معنی کو ہائی جیک کر لیا ہے اور آر ایس ایس اور بی جے پی کا عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے موازنہ کیا ہے۔
جس پر بی جے پی رہنما نے کہا، "محبوبہ مفتی کے ذریعہ آر ایس ایس کا داعش سے موازنہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ وہ اپنا ذہنی توازن کھو چکی ہیں۔"
گپتا نے کانگریس لیڈر سلمان خورشید اور راشد علوی پر بھی ان کے ہندوازم کے حالیہ بیانات پر تنقید کی اور کہا کہ اس طرح کے بیانات کا مقصد ملک میں افراتفری کا ماحول پیدا کرنا ہے۔
،" انہوں نے مزید کہا "بی جے پی ہمیشہ تمام مذاہب کی برابری کی بات کرتی ہے۔ ہمیں کوئی سرٹیفکیٹ نہیں چاہیے۔ محبوبہ مفتی جیسے لوگوں کو، جن کا بیان سماج کو تقسیم کر سکتا ہے، سزا ملنی چاہیے۔ شاید، وہ جموں و کشمیر میں امن پسند نہیں کرتی۔‘‘
یہ بھی پڑھیں
مفتی نے آر ایس ایس اور بی جے پی کا موازنہ اسلامک اسٹیٹ سے کیا تھا، اور کہا تھا کہ "فرقہ وارانہ جماعتوں کا موازنہ آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ) سے کیا جا سکتا ہے۔ وہ جماعتیں جو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تصادم چاہتی ہیں، ان کا موازنہ نہ صرف آئی ایس آئی ایس سے کیا جا سکتا ہے بلکہ اس جیسی دیگر تنظیموں سے بھی کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ مذہب کے نام پر لوگوں کو مارتے ہیں۔
قبل ازیں سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے اپنی حالیہ کتاب "Sunrise Over Ayodhya: Nationhood in Our Times" میں ہندوتوا کا موازنہ آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسے بنیاد پرست عسکریت پسند گروپوں سے کیا تھا۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آرہے جب ملک کی سات ریاستیں گوا، منی پور، پنجاب، اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور گجرات میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔