دو برس قبل جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370 کو ختم کرکے اس کا ریاستی درجہ بھی ختم کر دیا گیا تھا۔ اس دوران کشمیری پنڈتوں نے جوش و خروش کے ساتھ اس فیصلے کا استقبال کیا تھا۔ انہیں امید تھی کہ اب انہیں اپنے آبائی شہر میں رہنے کا موقع ملے گا تاہم دو برس گزرنے کے باوجود مودی حکومت نے ان کی واپسی کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا.
ہلی کے لاجپت نگر میں مقیم کشمیری پنڈت دارالحکومت دہلی کے لاجپت نگر میں مقیم کشمیری پنڈتوں کا کہنا ہے کہ انہیں مودی حکومت سے بہت امیدیں تھیں کیونکہ بی جے پی نے کشمیری پنڈتوں کا نام استعمال کر کے ہی لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن کامیابی حاصل کرنے کے بعد انہیں پھر سے چھوڑ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
دہلی کشمیری سمیتی کے صدر سمیر چرنگو نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دو برس قبل اسی دفتر پر انہوں نے دفعہ 370 منسوخ کیے جانے پر جشن منایا تھا لیکن آج بھی ہمارے لیے وہی صورتحال ہے جو پہلے تھی۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے پاس ہمیں واپس کشمیر میں آباد کرنے کے لیے کوئی روڈ میپ ہی نہیں ہے حکومت ہمیشہ انتخابات میں ہمیں استعمال تو کرتی ہے لیکن ہماری پریشانیوں کو ختم نہیں کرنا چاہتی۔
واضح رہے کہ نوے (90) کی دہائی میں کشمیر میں مسلح شورش شروع ہونے کے بعد کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی شروع ہوئی تھی۔ سرکاری اعداد شمار کے مطابق چند برسوں کے اندر 64 ہزار 951 پنڈت خاندانوں نے ہجرت کرکے جموں سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں سکونت اختیار کی۔