ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا مزید کہنا تھاکہ 'ہم نے حوصلہ رکھنا ہے۔ ان کا مقابلہ کرنا ہے۔ صرف آپ نے نہیں بلکہ ہم سب کو کرنا ہے۔ جب سب بھاگ گئے تو ایک قوم تھی جو یہیں رہی وہ آپ کی تھی۔ ہمیں یہاں رہنا ہے اور یہیں مرنا ہے۔ مجھے آپ پر فخر ہے۔ آپ نے تب مجھے حوصلہ دیا اُس وقت'۔ بعد ازاں فاروق عبداللہ نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں، ہندوئوں ،سکھوﺅں اور عیسائیوں کو مضبوطی کے ساتھ کھڑا رہنا ہوگا یہی ہماری کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک طوفان بپا ہے جس میں لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کیا جا رہا ہے۔ اگر اس طوفان کو نہیں روکا گیا تو ہندوستان تباہ ہو جائے گا۔
فاروق عبداللہ نے کہاکہ 'سارے ہندوستان میں ایک طوفان بپا ہے اور مسلمانوں، ہندوئوں، سکھوں کو بانٹا جا رہا ہے بانٹنے کی اس سیاست کو بند کرنا ہوگا اگر اس کو بند نہیں کیا گیا تو ہندوستان بھی نہیں بچے گا ہم سب کو اکٹھے ہو کر رہنا ہے'۔
کشمیر میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا: 'ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے، ہمت نہیں ہارنی ہے ان سے ڈرنا نہیں ہے، یہ لوگ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے'۔
دیویندر سنگھ رانا اور سرجیت سنگھ سلاتھیا کے پارٹی سے مستعفی ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا: 'جماعت میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے'۔
بتا دیں کہ 7 اکتوبر کی صبح بائز ہائر سیکنڈری سکول عید گاہ سری نگر کے احاطے میں نامعلوم اسلحہ برداروں نے اسکول پرنسپل سپندر کور ساکن آلوچی باغ سری نگر اور ان کے ایک ساتھی دیپک چند ساکن جموں کو گولیاں بر سا کر ابدی نیند سلا دیا تھا۔