اردو

urdu

ETV Bharat / city

Saffron Boom in Kashmir: کشمیری زعفران کی پچیس سالوں میں ریکارڈ توڑ پیداوار

محکمۂ زراعت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وادیٔ کشمیر میں گزشتہ سال زعفران کی پیداوار 15.04 میٹرک ٹن ہوئی تھی، جب کہ اس سے قبل زیادہ پیداوار سنہ 1996 میں ریکارڈ کی گئی تھی، اس وقت وادیٔ کشمیر میں زعفران کی پیداوار 15 میٹرک ٹن پہنچ گئی تھی۔ اوسط پیداوار 2.80 کلوگرام فی ہیکٹر تھی، جب کہ کاشت شدہ رقبہ 5.707 ہیکٹر تھا۔ Highest Production in 25 years

Saffron Boom in Kashmir
کشمیری زعفران کی 25 سالوں میں ریکارڈ توڑپیداوار

By

Published : Mar 21, 2022, 6:06 PM IST

وادی کے کاشتکاروں اور زرعی ماہرین کی محنت رنگ لائی اور زعفران کی پیداوار گزشتہ 25 برسوں کے مقابلے سب سے زیادہ سنہ 2021 میں ہوئی۔ Saffron Boom in Kashmir

کشمیری زعفران کی 25 سالوں میں ریکارڈ توڑپیداوار
محکمۂ زراعت کے اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال زعفران کی پیداوار 15.04 میٹرک ٹن تھی۔ اس سے پہلے، سب سے زیادہ پیداوار 1996 میں ریکارڈ کی گئی تھی، جب پیداوار 15 میٹرک ٹن تک پہنچ گئی تھی۔ اوسط پیداوار 2.80 کلوگرام فی ہیکٹر تھی، جب کہ کاشت شدہ رقبہ 5.707 ہیکٹر تھا۔ سنہ 1996 کے بعد، کشمیر میں زعفران کی پیداوار کے ساتھ ساتھ قابل کاشت زمین دونوں میں کمی آئی، کیونکہ کسان بہتر منافع کے لیے دوسری فصلوں کی طرف منتقل ہو گئے۔
Saffron
سنہ2011 میں قومی زعفران مشن کے آغاز سے پہلے، زعفران کی پیداوار میں 35 فیصد (10.40میٹرک ٹن) کی کمی واقع ہوئی تھی اور زیر کاشت رقبہ گھٹ کر 3715 ہیکٹر رہ گیا تھا۔ محکمۂ زراعت کے ڈائریکٹر چودھری محمد اقبال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بروقت بارش کے سبب فصلوں میں زیادہ دیر تک نمی برقرار رہی اور جی آئی ٹیگنگ کی وجہ سے بھی کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔
Saffron
اُن کا کہنا تھا کہ ' سنہ 2021 میں پھول آنے سے پہلے کافی بارش ہوئی تھی۔ جس کی وجہ سے مٹی میں مسلسل تراوٹ رہی۔ جی آئی ٹیگنگ سے کاشتکاروں کا رجحان بھی بڑھا اور زرعی ماہرین کی تربیت بھی کام آئی'۔
Saffron
Saffron
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'قومی زعفران مشن کے تحت تکنیکی مداخلت نے پیداوار میں اضافہ کیا۔ محکمہ نے زعفران کی کاشت میں بین الثقافتی آپریشنز اور بین غذائی اجزاء کے انتظام جیسی خدمات کو بڑھایا۔ زمین کا انتظام، بیجوں کا معیار، اضافی مربوط غذائی اجزاء اور کیڑوں کے انتظام میں بھی مدد ملی'۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'توجہ بین الاقوامی منڈیوں پر ہے اور فروری میں ایک بڑی Consignment دبئی بھیجی گئی۔ انہوں نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ زعفران کی زمین کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہ کریں، کیونکہ زمین صرف زعفران کے لیے مخصوص ہے۔


زعفران کی کاشت میں محنت اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب جامنی رنگ کے پھول کھل آتے ہیں، تو پھولوں کو چن لیا جاتا ہے اور کرمسن سرخ کلنک کو ہٹا دیا جاتا ہے اور کئی روز تک خشک کیا جاتا ہے جب تک کہ یہ ایک پتلے دھاگے جیسا نہ ہو جائے۔

کشمیری زعفران کو ایرانی زعفران سے زیادہ بہتر اس لیے مانا جاتا ہے، کیونکہ یہاں کے زعفران میں کروسین کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے، جو اسے گہرا رنگ عطا کرنے کے ساتھ ساتھ دواؤں میں اثر پیدا کرتی ہے۔ یہاں کے زعفران میں کروسین کی مقدار 8.72 ہے، جب کہ ایرانی قسم کے زعفران میں اس کی مقدار 6.82 ہے جوا سے دنیا بھر میں منفرد بناتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details