اردو

urdu

ETV Bharat / city

Reactions On Delimitation Commission Report: کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کے ڈرافٹ کو یکسر مسترد کیا

حد بندی کمیشن نے دہلی میں جموں و کشمیر اسمبلی کی نئی حدبندی سے متعلق ڈرافٹ Delimitation Commission Draftسفارشات پیش کیں جس کے مطابق جموں صوبے میں چھ نئی اسمبلی نشستیں اور کشمیر صوبے میں ایک نشست قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ان سفارشات کو عملانے سے کشمیر سیاسی طور انتہائی کمزور ہوسکتا ہے۔

Kashmir political parties Allege Commission's Recommendations Guided By BJP's Agenda
کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کے ڈرافٹ کو یکسر مسترد کیا

By

Published : Dec 20, 2021, 6:32 PM IST

جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے متعلق آج حدبندی کمیشن کی ایک میٹنگ دہلی میں منعقد Delimitation Commission Meeting کی گئی جس میں نیشنل کانفرنس کے تین ارکان پارلیمان نے بھی حصہ لیا۔ اطلاعات کے مطابق کمیشن نے حدبندی کے متعلق عبوری رپورٹ فراہم Delimitation Commission Draft کی ہے جس میں انہوں نے جموں صوبے میں چھ جبکہ وادی میں ایک نئے اسمبلی حلقے کے قیام کے متعلق تجویز دی ہے۔

کمیشن نے درج فہرست قبائل اور ذاتوں کی آبادیوں کے لئے نو اور سات سیٹوں کو مخصوص رکھنے کی تجاویز بھی رکھی ہیں۔اس نئی حدبندی سے جموں میں سیٹوں کی تعداد 43 جبکہ وادی کشمیر میں 47 ہوگی۔کمیشن نے 31 دسمبر تک ممبران کو اپنی تجاویز پیشن کرنے کی گزارش کی ہے۔

وادی کشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور اپنی پارٹی نے ان کمیشن کی مجوزہ سفارشات کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کے ڈرافٹ کو یکسر مسترد کیا

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ کیمشن کے سفارشات نیشنل کانفرنس کو قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ این سی پہلے سے ہی حد بندی کمیشن کو آبادی کے لحاز سے نئے اسمبلی سٹیوں کی تشکیل دینے کی بات کی تھی۔

عمران نبی ڈار کا کہنا ہے کی آج کی رپورٹ دنوں دو خطوں کے درمیان متعصب ہے کیونکہ اس رپورٹ میں جوموں کے لئے 6 سیٹیں مختص کی گئی جبکہ کشمیر کے لیے محظ ایک سیٹ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو یہ رپورٹ قابل قبول نہیں ہے اور انہوں نے آج کی میٹنگ میں اس رپورٹ کے میں ناراضگی دیکھائی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما 31 دسمبر کو اس رپورٹ کے خلاف اپنی تجاویز پیشن کرے گے۔

مزید پڑھیں:Delimitation Commission Draft: حد بندی کمیشن کی سفارش، جموں کو 6 اسمبلی سیٹیں، کشمیر کو فقط ایک

وہیں اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری نے اس رپورٹ کو قانون کے کلاف کہا ہے انہوں نے کہا ایک بار پھر نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نیشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کی ایس سی اور بی جے پی ایک ہی سکھے کے دوچہرے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے کشمیری عوام کے ساتھ ہر وقت دھوکہ کیا ہے،

وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان سہیل بخاری نے کہا کہ ان کی پارٹی کے حدبندی کے متعلق جو خدشات تھے وہ آج صحیح ثابت ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کمشن نے جانبدارانہ کردار ادا کیا ہے اور حکمران جماعت بی جے پی کے اہداف کو مکمل کیا ہے۔

ہم آپ کو بتادیں حد بندی کمیشن برائے جموں وکشمیر کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش ڈیسائی کررہی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر اور جموں وکشمیر کے ریاستی الیکشن کمشنر حد بندی کمیشن کے ممبران ہیں جبکہ جموں وکشمیر کے پانچ ممبران پارلیمنٹ کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبران ہیں، جن میں نیشنل کانفرس کے تین ارکان پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبدللہ ، جسٹس حسنین مسعودی ،محمد اکبر لون کے علاوہ بی جے پی کے دو ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر جیتندر سنگھ اور جگل کشور شرما شامل ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details