کشمیر فروٹ گروورس ایسوسی ایشن نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور پھر کورونا کے سبب لاک ڈاؤن سے جموں و کشمیر کی اقتصادیات پہلے ہی خسارے سے دوچار ہے اور اب ایرانی سیب کی درآمد Import of Iranian Apples سے اس پر دوہرا اثر پڑسکتا ہے کیونکہ جموں و کشمیر کی جی ڈی پی کا 15 فی صد حصہ میوہ صنعت سے حاصل ہوتا ہے۔
ایرانی سیب کی درآمد کو بند کیا جائے ان باتوں کا اظہار فروٹ گروورس ایسوسی ایشن نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
ایسوسی ایشن کے صدر بشیر احمد نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ اس سنگین معاملے پر بے حسی کا مظاہرہ کر کے میوہ صنعت سے وابستہ ان افراد کی روزی روٹی پر شب خون مار رہی ہے جو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور اس کاروبار سے جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے ایل جی کے مشیر فاروق خان کے اس بیان کو بدقسمتی اور لاعلمی سے تعبیر کیا جس میں انہوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ یہاں ایرانی سیب کی کوئی در آمد نہیں ہوتی۔
بشیر احمد نے کہا کہ اگر ایرانی سیب کو بھارت کی منڈیوں میں درآمد کرنے سے جلد از جلد روکا نہیں گیا تو اس کا براہ راست اثر نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کی اقتصادیات پر بھی پڑے گا ۔
یہ بھی پڑھیں:Kashmiri Apple Market Affected: ملک میں ایرانی سیب آنے سے کشمیری سیب کی مانگوں میں کمی
پریس کانفرس کے دوران بشیر احمد نے کہا کہ کولکاتہ، بنگلور اور ممبئی کی منڈیاں ایرانی سیب سے بھری پڑی ہیں، جس کا براہ راست اثر کشمیر کے میوہ کاروباریوں پر پڑ رہا ہے کیونکہ ایرانی سیب کشمیر کے مقابلے میں سستا فروخت کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں تقریباً ڈیڑھ کروڑ سیب کی پیٹیاں کولڈ اسٹوریج میں اس وقت موجود ہیں اور ملک کی منڈیوں میں ایرانی سیب سستے داموں میں پہنچنے سے کشمیر کے سیب کا خریدار ملنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ ایسے میں میوہ صنعت سے وابستہ کاروباریوں کو بھاری مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:Protest at Fruit Mandi Sopore: ایران سے سیبوں کی غیر قانونی برآمدگی کے خلاف سوپور فروٹ منڈی میں احتجاج
فروٹ گروورس ایسوسی ایشن کے صدر نے مرکزی حکومت اور وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی اس سنگین معاملے پر مداخلت کر کے ایرانی سیب کی درآمد کو بند کروانے کے ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھائے جائے تاکہ جموں و کشمیر کے میوہ کاروباریوں کو بھاری نقصانات سے بچایا جاسکتا ہے۔