جموں و کشمیر حد بندی کمیشن نے اپنی تجاویز Delimitation Commission Proposals بھارت اور جموں و کشمیر کے گزٹس میں شائع کی۔
جموں و کشمیر حد بندی کمیشن نے اپنی تجاویز بھارت اور جموں و کشمیر کے گزٹس میں شائع کی ہیں اور 21 مارچ تک اعتراضات اور تجاویز طلب کی ہیں۔
جموں و کشمیر حد بندی کمیشن کی تجاویز حد بندی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ عوامی اجلاس کے لیے 28 اور 29 مارچ کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا دورہ کرے گا۔
کمیشن نے دو تفصیلی اختلافی نوٹ شامل کیے ہیں جن پر تین نیشنل کانفرنس لوک سبھا ممبران بشمول ڈاکٹر فاروق عبداللہ، محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی کے دستخط ہیں۔
جموں و کشمیر کے پانچ لوک سبھا ارکان حد بندی کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبر ہیں جن میں نیشنل کانفرنس کے تین کے ارکان کے علاوہ مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور بی جے پی کے جگل کشور کا نام شامل ہے۔
اپنے اختلافی نوٹ میں نیشنل کانفرنس نے کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کیا ہے۔ این سی کا اختلافی نوٹ پینل کی جانب سے تجویز کردہ مختلف اسمبلی حلقوں سے بھی متعلق ہے۔
کمیشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں لوک سبھا کی نشستوں کی تعداد پانچ رہے گی جس کے مطابق جموں ڈویژن میں جموں۔ریاسی اور اُدھم پور۔ڈوڈہ حلقے ہوں گے جبکہ کشمیر ڈویژن میں سری نگر۔بڈگام اور بارہمولہ۔کپواڑہ ہوں گے۔ اننت ناگ۔پونچھ سیٹ دونوں ڈویژن کا حصہ ہوگی۔
پینل کی تجاویز کے مطابق جموں و کشمیر میں 90 اسمبلی حلقے ہوں گے جن میں سے سات ایس سی اور 9 ایس ٹی کے لیے مخصوص ہوں گے۔