سرینگر: آج صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہورہی ہے، جس میں تمام ریاستوں و یونین ٹریٹریز حصہ لے رہے ہیں، تاہم جموں و کشمیر اس بار بھی صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔J&K Miss Participation Presidential Polls۔ یہ سنہ 1990 کے بعد دوسری مرتبہ ہے جب جموں و کشمیر میں اسمبلی تحلیل ہونے کی وجہ سے صدراتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔ سنہ 1990 سے 1996 تک حالات ناسازگار ہونے کی وجہ سے یہاں گورنر راج نافذ رہا۔ Presidential Polls J&K Miss Participation Second Time
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں 19 جولائی سنہ 2018 سے منتخب سرکار نہ ہونے کے وجہ سے یہاں کوئی ایم ایل اے ہی نہیں ہے۔ تاہم نیشنل کانفرنس کے تین رکن پارلیمان فاروق عبداللہ، حسین مسعودی اور اکبر لون صدر انتخابات کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ 19 جولائی سنہ 2018 کو بی جے پی نے پی ڈی پی سے حمایت واپس لی تھی اور مخلوط سرکار کو الوداع کہہ دیا تھا، اس وقت پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ریاست کی وزیر اعلیٰ تھیں۔
سنہ 2018 سے یہاں صدر راج نافظ ہے، جب کہ 5 اگست سنہ 2019 کے بعد بی جے پی سرکار نے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرکے یہاں لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا ہے۔ سابق ریاست جموں و کشمیر میں 87 منتخب ارکان اور پانچ ممبر پارلیمان صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالتے تھے۔