گزشتہ تین برسوں کے دوران کشمیر وادی میں تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ پہلے سال 2019 میں آئینی خودمختاری ختم کئے جانے کے بعد پیدا شدہ صورتحال نے تعلیمی شعبہ کو اثر انداز کیا۔ اس کے بعد گزشتہ برس یعنی 2020 میں کووڈ 19 کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے سے رواں برس 2021 میں بھی تعلیمی نظام پٹری پر لوٹ نہیں پایا۔ مجموعی طور پر ان تین برسوں کے دوران طلباء پورے 30 دن بھی اسکول نہیں جاپائے ہیں۔
جموں وکشمیر میں تمام اسکول، کالج، یونیورسٹیز اور تکنیکی اداروں کو بند رکھنے کی میعاد میں رواں برس جولائی مہینے سے توسیع ہی عمل میں لائی جاتی رہی ہے۔ تاہم اب دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات قریب آتے ہی انتظامیہ نے ان جماعتوں کے طلباء کے لیے اسکولوں میں تدریسی عمل شروع کرنے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔ تاہم دونوں جماعتوں کے بچے صرف مخصوص ایام میں 50 فیصدی حاضری کے ساتھ کلاسز میں شرکت کرسکتے ہیں۔ بارہویں کے طلباء اور اساتذہ کے لیے ویکسنیشن جب کہ دسویں جماعت کے لیے آر ٹی پی سی آر ٹسٹ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے لیے گئے اس فیصلہ میں دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبا کو اسکول بھیجے جانے سے متعلق والدین کی رضامندی کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ جس سے والدین میں مزید الجھن پیدا ہوگئی ہے۔