اردو

urdu

ETV Bharat / city

Exclusive Interview With Dr Muzaffar Khan: ڈاکٹر مظفر خان سے خصوصی گفتگو

کشمیر میں منشیات کے استعمال کے ٹرینڈ میں کافی اضافہ ہوچکا ہے۔ یہ تعداد کتنی ہے اس بارے میں کسی کے پاس بھی صحیح اور مکمل تعداد یا شمار نہیں ہیں۔ کشمیر میں جس تیزی سے منشیات کا استعمال تیزی سی پھیل رہا ہے وہ ہوش ربا ہے اور تشویش ناک ہے۔ کیوں کہ پہلے وادی میں چرس یا دوائیوں کا استعمال ہوتا تھا لیکن اب ہیروئن کا استعمال زیادہ کیا جارہا ہے۔ Increasing Trend of Drug abuse in Kashmir

کشمیر میں منشیات کے استعمال کے ٹرینڈ میں اضافہ
کشمیر میں منشیات کے استعمال کے ٹرینڈ میں اضافہ

By

Published : Jul 16, 2022, 11:05 AM IST

سری نگر:کشمیر میں انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اور نیورو سائنسز اور محکمۂ طب نے تازہ سروے کیا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وادی میں 52 ہزار افراد منشیات کے استعمال پر منحصر ہیں جب کہ اس سے کئی زیادہ اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی منشیات کے استعمال اور اس کی لت میں آئے ہوئے افراد پر سروے کیا جاچکا ہے تاہم کسی بھی سروے یا ادارے کے پاس مکمل تعداد یا شمار نہیں ہے۔

کشمیر میں منشیات کے استعمال کے ٹرینڈ میں اضافہ

یہ بھی پڑھیں:


وادی میں منشیات کی لت میں آئے افراد کی باز آبادکاری کے لیے سرکار کے پاس بھی کوئی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔ محض جموں و کشمیر پولیس کی زیر نگرانی پولیس ڈرگ ری ہیبلیٹیشن مرکز قائم ہے جو سرینگر کے عیدگاہ علاقہ میں واقع ہے۔ وہیں چند غیر سرکار ادارے بھی منشیات کے استعمال کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن جس تعداد سے اس کا استعمال ہورہا ہے وہ تشویشناک ہے اور اسے روکنا کارگر ثابت نہیں ہو پارہا ہے۔ اس ضمن میں ری ہیبلیٹیشن مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مظفر خان Dr Muzaffar Khan نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ مفصّل گفتگو کی۔

ڈاکٹر مظفر خان نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ جس ادارے کی طرف سے منشیات کے استعمال پر سروے کیا جارہا ہے اس میں صحیح تعداد جاننا مشکل ہے کیونکہ کشمیر میں جس تیزی سے منشیات کا استعمال پھل پھول رہا ہے وہ ہوش ربا ہے اور تشویش ناک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے تحقیق میں یہ پایا جاتا تھا کہ منشیات کے عادی افراد چرس یا دوائیوں کا استعمال کر رہے تھے لیکن اب ہیروئن کا بہت زیادہ استعمال کیا جارہا ہے جس کے لیے انفراسٹرکچر مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وادی میں جس تعداد سے منشیات کا استعمال کیا جارہا ہے اس کے لیے جنوب و شمال میں ری ہیبلیٹیشن مرکز کی بے حد ضرورت ہے اور این جی اوز یا سماجی سطح پر بھی اس طرح کے مراکز کھولنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ والدین، سماج اور تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ رہیب مراکز کھولیں اور منشیات کے استعمال پر قابو پانے کے لیے متحرک ہوں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details