محکمہ صنعت و حرفت کے پرنسپل سکریٹری رنجن پرکاش ٹھاکر کا کہنا ہے کہ یونین ٹریٹری کے سات اضلاع میں ابھی تک بڑے صنعت کاروں نے دلچسپی دکھا کر 30 ہزار کروڑ کے صنعتی پروجکٹ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ان اضلاع میں جموں صوبے کے جموں، سانبہ اور کٹھوعہ شامل ہیں جب کہ وادی کشمیر سے پلوامہ، شوپیاں، سرینگر اور بڈگام اضلاع شامل ہیں۔
بڑے صنعت کاروں میں جندل سٹیل کمپنی کو پلوامہ کے لاسی پورہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں کارخانہ قائم کرنے کے لیے زمین منتقل کی گئی ہے۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں رواں برس کے اپریل سے نئی صنعتی پالسی نافذ کی ہے۔
اس پالیسی کے مطابق جموں و کشمیر انتظامیہ کسی بھی صنعت کار کو جموں و کشمیر میں کاروبار کرنے کے لیے زمین منتقل کرسکتی ہے۔
اس سے قبل سابق ریاست میں بیرونی صنعت کاروں کو 99 برس کے لیے زمین لیز پر دی جاتی تھی۔ تاہم دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس پالسی کو ختم کیا گیا تھا۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صنعت کو فروغ دینے کے لیے جموں و کشمیر میں منتخب مقامات پر صنعتی بستیوں کی توسیع اور نئی صنعتی بستیوں کے لیے قیام کی لیے چھ ہزار ایکڑ یا 48 ہزار کنال اراضی کا 'لینڈ بنک' قائم کرنے کامنصوبہ بنایا ہے۔
تاحال جموں میں محکمہ صنعت و حرفت کو 16 ہزار کنال اراضی جبکہ کشمیر میں 8 ہزار کنال اراضی منتقل ہوچکی ہے جس کے نتیجہ میں مجموعی طور پر محکمہ کو اب تک 24 ہزار کنال اراضی ہی منتقل کی جاچکی ہے۔