عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر سنہ 2020 کی طرح سنہ 2021 بھی جموں و کشمیر میں روزمرہ زندگی متاثر رہی ہیں۔ جہاں ایک طرف انتظامیہ کی جانب سے عالمی وبا کورونا وائرس کے کے خلاف رہنما خطوط کو املانے پر زور دیا گیا وہیں ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ میں بھی بیشتر معاملات کی سماعت ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوئی وہیں چند اہم معاملات پر سنوائی فزیکل طریقے سے بھی کےImportant Judgements of JKHC in 2021 گئی۔
سنہ 2021 کے اب چند روز ہی باقی ہیں، آئے ڈالتے ہیں نظر ہائی کورٹ کے چند 2020-21 اہم فیصلوں پر۔
مارچ 25 (جمرات) : لولاب فرضی تصادم میں ملوث افسران کے خلاف وارنٹ جاری
فرضی انکاﺅنٹر میں مارے گئے Fake Encounter In Lolab نوجوانوں کے اہل خانہ کی جانب سے جموں وکشمیر ہائیکورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی جبکہ اس انکاﺅنٹر کے سلسلہ میں ایک مقدمہ ایف آئی آر نمبر (69/2005) بھی درج کیا گیا تھا ۔وہیں اہل خانہ نے ڈی این اے کی بنیاد پر سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔
کورٹ کے جسٹس جاوید اقبال Justice Javed Iqbal نے ایڈوکیٹ اچھل شرما کے دلائل سننے کے بعد 15 ہزار روپے کے عوض میں مزکورہ افیسران کے خلاف ضمانتی وارنٹ جاری کیا۔
واضح رہے کہ اپریل 2004 میں 4 مزدور رام لال، ستپال، بشن لال اور اشوک کمار کو فوج نے مبینہ طور پر ایک فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا۔ اس وقت کے کیپٹن سمت کوہلی جو انکاؤنٹر کے وقت ڈیوٹی افسر تھے سنہ 2006 میں پراسرار حالات میں مردہ پائے گئے تھے۔
اپریل 29 (جمرات) : بیرونی ریاستوں سے خریدی گئی گاڑیوں کے مالکان کو راحت
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ایک اہم پیش رفت کے تحت بیرونی ریاستوں سے خرید کر کے لائی گئی گاڑیوں کے مالکان کو راحت دیتے ہوئے اس حوالے سے جاری کیے گیے سرکاری سرکلر کو کلعدم قرار دیا۔
سرکلر کو کلعدم کرتے ہوئے، جسٹس علی محمد ماگرے Justice Ali Muhammad Magra اور جسٹس ونود چٹرجی کول کی ڈویژن بنچ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ موٹر وہیکل ایکٹ 1988 اور گاڑیوں کے نئے رجسٹریشن مارک کی تفویض کے لیے کیے گئے سینٹرل موٹر وہیکل رولز 1989 کے رول 54 کی تعمیل کرے۔
بنچ نے کہا کہ اگر گاڑی بھارت کی کسی بھی ریاست میں ایک بار رجسٹرڈ ہوچکی ہے تو اسے کسی اور جگہ دوبارہ رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
سمتبر 8 : (بدھ): شیر خار بچی کو والدہ سے ملایا گیا
ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے 24 دن کی بچی کا سراغ لگانے میں پولیس ٹیم کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا کام قابل تحسین ہے۔
عدالت نے ستمبر 7 کو بچی کی والدہ کے جانب سے دائر ہیبیس کارپس درخواست میں بچی کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار کرنے پر شوہر اور اس کے رشتہ دار کے طرز عمل پر سخت استثنیٰ لیا اور پولیس کو شیر خوار بچے کو بازیاب کرنے کی ہدایت دی۔ جس کے بعد بچی کو پولیس کی جانب سے ہنگامی کارروائی کرتے ہوئے بازیاب کیا گیا۔
مزید پڑھیں:پولیس کی جدوجہد نے نوزائیدہ کو ماں سے ملایا