اردو

urdu

Important Judgements of JKHC in 2021: امسال جموں و کشمر اور لداخ ہائی کورٹ کے اہم فیصلے

By

Published : Dec 24, 2021, 7:50 PM IST

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے سنہ 2021 میں کورونا وبا کے پیش نظر بیشتر معاملات کی سماعت ویڈیو کانفرنس کے ذریعے انجام دی Important Judgements of JKHC in 2021 گئی۔ جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے امسال بہت سے پیچیدہ معاملات کے فیصلے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سنائے جبکہ چند اہم معاملات پر شنوائی فزیکل طریقے سے بھی کی گئی۔

important-judgements-of-jammu-kashmir-and-ladakh-high-court-in-2021
امسال جموں و کشمر اور لداخ ہائی کورٹ کے اہم فیصلے

عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر سنہ 2020 کی طرح سنہ 2021 بھی جموں و کشمیر میں روزمرہ زندگی متاثر رہی ہیں۔ جہاں ایک طرف انتظامیہ کی جانب سے عالمی وبا کورونا وائرس کے کے خلاف رہنما خطوط کو املانے پر زور دیا گیا وہیں ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ میں بھی بیشتر معاملات کی سماعت ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوئی وہیں چند اہم معاملات پر سنوائی فزیکل طریقے سے بھی کےImportant Judgements of JKHC in 2021 گئی۔

سنہ 2021 کے اب چند روز ہی باقی ہیں، آئے ڈالتے ہیں نظر ہائی کورٹ کے چند 2020-21 اہم فیصلوں پر۔

مارچ 25 (جمرات) : لولاب فرضی تصادم میں ملوث افسران کے خلاف وارنٹ جاری

فرضی انکاﺅنٹر میں مارے گئے Fake Encounter In Lolab نوجوانوں کے اہل خانہ کی جانب سے جموں وکشمیر ہائیکورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی جبکہ اس انکاﺅنٹر کے سلسلہ میں ایک مقدمہ ایف آئی آر نمبر (69/2005) بھی درج کیا گیا تھا ۔وہیں اہل خانہ نے ڈی این اے کی بنیاد پر سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔

کورٹ کے جسٹس جاوید اقبال Justice Javed Iqbal نے ایڈوکیٹ اچھل شرما کے دلائل سننے کے بعد 15 ہزار روپے کے عوض میں مزکورہ افیسران کے خلاف ضمانتی وارنٹ جاری کیا۔

واضح رہے کہ اپریل 2004 میں 4 مزدور رام لال، ستپال، بشن لال اور اشوک کمار کو فوج نے مبینہ طور پر ایک فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا۔ اس وقت کے کیپٹن سمت کوہلی جو انکاؤنٹر کے وقت ڈیوٹی افسر تھے سنہ 2006 میں پراسرار حالات میں مردہ پائے گئے تھے۔

اپریل 29 (جمرات) : بیرونی ریاستوں سے خریدی گئی گاڑیوں کے مالکان کو راحت

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ایک اہم پیش رفت کے تحت بیرونی ریاستوں سے خرید کر کے لائی گئی گاڑیوں کے مالکان کو راحت دیتے ہوئے اس حوالے سے جاری کیے گیے سرکاری سرکلر کو کلعدم قرار دیا۔

سرکلر کو کلعدم کرتے ہوئے، جسٹس علی محمد ماگرے Justice Ali Muhammad Magra اور جسٹس ونود چٹرجی کول کی ڈویژن بنچ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ موٹر وہیکل ایکٹ 1988 اور گاڑیوں کے نئے رجسٹریشن مارک کی تفویض کے لیے کیے گئے سینٹرل موٹر وہیکل رولز 1989 کے رول 54 کی تعمیل کرے۔

بنچ نے کہا کہ اگر گاڑی بھارت کی کسی بھی ریاست میں ایک بار رجسٹرڈ ہوچکی ہے تو اسے کسی اور جگہ دوبارہ رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

سمتبر 8 : (بدھ): شیر خار بچی کو والدہ سے ملایا گیا


ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے 24 دن کی بچی کا سراغ لگانے میں پولیس ٹیم کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا کام قابل تحسین ہے۔

عدالت نے ستمبر 7 کو بچی کی والدہ کے جانب سے دائر ہیبیس کارپس درخواست میں بچی کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار کرنے پر شوہر اور اس کے رشتہ دار کے طرز عمل پر سخت استثنیٰ لیا اور پولیس کو شیر خوار بچے کو بازیاب کرنے کی ہدایت دی۔ جس کے بعد بچی کو پولیس کی جانب سے ہنگامی کارروائی کرتے ہوئے بازیاب کیا گیا۔

مزید پڑھیں:پولیس کی جدوجہد نے نوزائیدہ کو ماں سے ملایا



جسٹس علی محمد ماگرے نے پولیس کو حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا ’’ابھی تک بچی کو بازیاب نہیں کیا گیا اور بیشتر جواب دہندگان فرار ہیں۔ معاملے کی اہمیت کو سمجھ کر پولیس اپنی کارروائی میں تیزی لائے اور معاملے کی آئندہ سماعت سے قبل بچی کو بازیاب کرکے اس کی والدہ کے حوالے کرے۔

جسٹس علی محمد ماگرے نے مزید کہا کہ ’’پولیس درخواست گزار خاتون کی حفاظت کا پورا خیال رکھے۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی بچی کو قتل کرنے کی غرض سے اغوا کیا گیا ہے، اس لحاظ سے تحفظ فراہم کرنا لازمی ہے۔‘‘

ستمبر 14 (منگل) 'ہر ہندو کشمیر پنڈت نہیں 'منفرد شناخت ہے۔'

ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ وادی کشمیر میں رہنے والے تمام ہندو، کشمیری پنڈت نہیں ہیں اور اس برادری کے لیے مخصوص ملازمتوں اور اسکیمز کے فوائد دوسرے حاصل نہیں کر سکتے۔
جسٹس سنجیو کمار نے اسپٹمپر 14 کو کچھ ہندو گروپوں اور سکھوں کو کشمیری پنڈتوں کے لیے وزیر اعظم کے نوکری پیکج میں شامل کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "پنڈت برادری ایک علیحدہ شناخت کی حامل برادری ہے جو وادی میں رہنے والے دیگر ہندوؤں سے الگ ہے۔ جیسے راج پوت، برہمن، شیڈولڈ کاسٹ، شیڈولڈ ٹرائبس اور بہت سے دوسرے بھی شامل ہیں۔"

مزید پڑھیں:ہر ہندو کشمیری پنڈت نہیں: ہائی کورٹ



نومبر 10 (بدھ) : بالغوں کی شادی کے انتخاب کی آئینی منظوری ہے


دو بالغوں کی طرف سے ایک دوسرے کے لیے جیون ساتھی کے طور پر انتخاب کو "اپنی پسند کا مظہر" قرار دیا گیا ہے جو طبقاتی عزت یا گروہی سوچ کے تصور کے سامنے نہیں آسکتا ہے۔
مسلم پرسنل لاء، رسم ورواج کے مطابق شادی کرنے والے جوڑے کی درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے جسٹس تاشی ربستان کی بنچ نے پولیس کو ہدایت دی کہ انہیں مناسب حفاظتی انتظامات فراہم کیے جائیں۔

عدالت نے کہا کہ یہ واضح طور پر کہا جا سکتا ہے کہ انہیں یہ حق حاصل ہے اور مذکورہ حق کی کوئی خلاف ورزی آئینی خلاف ورزی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details