وادی کشمیر میں شہری اور غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکتوں کے پیش نظر پولیس نے کئی اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں شہریوں کے موٹر سائیکل ضبط کیے ہیں اور پولیس نے سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
اس تعلق سے کشمیر پولیس زون کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ' عام شہریوں کے موٹر سائکل ضبط کرنا اور کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی تشدد کو روکنے کے لئے ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے اس بات کا بھی خلاصہ کیا ہے کہ یہ اقدامات وزیر داخلہ امت شاہ کے دورے کے پیش نظر نہیں کیے جارہے ہیں۔' واضح رہے کہ 23 تا 25 اکتوبر کو وزیر داخلہ امت شاہ جموں و کشمیر کے دورے پر آرہے ہیں، جس دوران وہ سیکورٹی اور تعمیراتی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد سے پولیس کی جانب سے عام شہریوں کے موٹر سائیکل ضبط کئے جارہے ہیں، جس کی عوامی اور سیاسی حلقوں میں تنقید کی جارہی ہے۔ گذشتہ روز کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے پولیس کی اس کارروائی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'ان اقدامات سے شہریوں کو مشکلات درپیش ہیں۔
اس تعلق سے غلام نبی آزاد کا مزید کہنا تھا کہ گاڑیوں کا ایندھن مہنگا ہونے کے بعد لوگ موٹر سائیکل کو ہی ترجیح دے رہے ہیں، لیکن پولیس کی اس کارروائی سے ان کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں گذشتہ دنوں پولیس اور نیم فوجی دستوں نے سرینگر میں عام شہریوں کی تلاشی لینے اور شناختی کارڈ پوچھنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا ہے۔
دریں اثنا قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) نے بھی شہری ہلاکتوں کے بعد کیس درج کرکے تلاشی کارروائی اور گرفتاریاں تیز کردی ہیں۔ سرینگر کے نواب بازار علاقے میں این آئی اے نے ایک مقامی دکاندار کے دکان اور مکان کی چھاپہ ماری کرکے تلاشی کارروائی کی۔ اطلاعات کے مطابق این آئی اے کی ایک ٹیم نے یونس فاروق بٹ کے گھر اور موبائل کی دکان میں چھاپہ مارا۔ یونس فاروق 8 اکتوبر سے پولیس حراست میں ہے۔
این آئی اے نے شہری ہلاکتوں کے سلسلے میں 10 اکتوبر کو مقدمہ درج کیا ہے اور گذشتہ دو ہفتوں سے 13 افراد کو گرفتار کیا ہے اور کئی مقامات پر چھاپہ ماری بھی کی ہے۔