نیشنل انویسٹگیشن ایجنسی (NIA) نے جموں و کشمیر کے معروف انسانی حقوق کے ایک کارکن خرم پرویز (Khurram Parvez) کو مبینہ ٹیرر فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔ جس کی عالمی سطح پر انسانی حقوق اداروں نے مذمت کی ہے۔
انسانی حقوق اداروں نے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ وہیں اس تعلق سے وادی کشمیر میں انسانی حقوق کارکن محمد احسن انتو نے کہا کہ 'خرم پرویز ایک معروف انسانی حقوق کارکن ہیں جنہوں نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہمیشہ اپنی آواز بلند کی۔
محمد احسن انتو جو انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس (International Forum-for-justice-and-human-rights) کے چیئرمین ہیں، انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ خرم پرویز کی گرفتاری کے خلاف عالمی سطح کے انسانی حقوق کے علمبردار متحرک ہوں اور ان کی رہائی کا مطالبہ کریں۔
سینئر صحافی اور انگریری روزنامہ کشمیر ٹائمز کے مدیر انورادھا بھسین نے کہا کہ خرم پرویز کی گرفتاری سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خرم پرویز کو اقتدار کا غلط استعمال کرکے نشانہ بنایا جارہا ہے۔
خرم پرویز جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے سنوار کے رہنے والے ہیں اور انسانی حقوق پر کام کرنے پر عالمی مقبولیت حاصل کی ہے اور انسانی حقوق پر کام کرنے والے رافٹو مونڈیشن نے انہیں بین الاقوامی اعزازا سے بھی نوازا ہے۔
خرم پرویز جموں و کشمیر میں ایک غیر سرکاری تنظیم 'کیولیشن آف سول سوسائٹی' کے کوآر ڈینیٹر ہیں، یہ تنظیم انسانی حقوق پر کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ وہ ایسوسی ایشن آف ڈس اپیئرڈ پرسنز ( Association of Disappeared Persons) کے صدر بھی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے خرم پرویز کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ رافٹو فاؤنڈیشن نے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ بھارتی حکومت ان شہریوں کو ہراساں کر رہی ہے جو انسانی حقوق کی پاسبانی اور ان ٹریٹیز کی پاسداری کر رہے ہیں جو آئین ہند میں واضح ہے۔