اس حولے سے ای ٹی وی بھارت سے مقامی باشندگان نے کہا کہ حدبندی جلد ہونی چاہیے اور انتخابات بھی، تاکہ وادی میں عوامی مسائل کے حولے سے جوابدہی آئے۔ اس تعلق سے مقامی شخص اسحاق بٹ کا کہنا تھا کہ "مرکزی حکومت سے کوئی اُمید نہیں کر سکتے کیونکہ دفعہ 35 اے کے خاتمے سے قبل بھی اُن کی جانب سے ٹال مٹول ہو رہا تھا وہ آج بھی جاری ہے۔حدبندی جلد ہونی چاہیے اس سے جو یہاں سیاسی خلا پیدا ہوا ہے وہ دور ہو جائے گا۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "حدبندی سے عوام کو لگے گا کہ کچھ ہو سکتا ہے۔ اس وقت آفسر شاہوں کی تاناشھی چل رہی ہے۔ عوام کی آواز سننے والا کوئی نہیں ہے۔" وہیں سیاسی تجزیہ نگار اور سینئر صحافی رشید راحیل کا کہنا تھا کہ "جہاں تک پورے ملک کا تعلق ہے، جب ملک 1947 میں آزاد ہوا تب جو پروگرام مرتب کیا گیا ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اب تک وہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "جہاں تک جموں و کشمیر کی بات ہے تو سنہ 2019 کی 5 تاریخ کو تعمیر و ترقی کی بات کی گئی، احتسابی کمیشن کو مضبوط بنانے کی بات کی گئی، پھر حدبندی کی بات ہوئی۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ کچھ نہیں ہوا لیکن جو وعدے کیے گئے تھے اس طرح سے پورے نہیں ہوئے۔ ابھی حدبندی نہیں ہوئی ہے، بہت سارے ایسے علاقے ہیں جو کٹے ہوئے ہیں۔ وہاں کی انتظامیہ صحیح طریقے سے عوام کے مسائل کا ازالہ نہیں کر پاتی ہے۔ واقعتا عوام کی فلاح اور بہبودی کے لیے منصوبے تیار کر کے اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔"