گزشتہ روز مرکزی حکومت کی جانب سے تشکیل شدہ حدبندی کمیشن Delimitation Commission Draft نے جموں خطے کے لیے 6 اضافی اسمبلی نشتوں جبکہ کشمیر خطے کی لیے صرف ایک اضافی نشت کی تجویز کے ڈارفت کو ایسوایٹ ممبران کو پیش کیا ہے، جس کے بعد جموں و کشمیر میں سیاسی اور عوام کی جانب سے وسیع پیمانے پر تنقید ہو رہی ہے۔
بیشتر سیاستدان اور سیاسی مبصرین کمیشن کی اس تجویز کو کشمیر کی سیاسی مرکزیت اور بالادستی پر حملہ مانتے ہیں اور یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ 5 اگست 2019 سے بی جے پی کی زیر قیادت حکومت نے کشمیریوں کو بے اختیار کرنے کے لیے شروع کیے گئے اقدامات کے سلسلے کا ایک اور حصہ ہے۔
سینیئر صحافی اور سیاسی تجزیہ نگار گوہر گیلانی Gowhar Geelani کا کہنا ہے کہ "پوری دنیا میں حدبندی کی بنیاد آبادی پر ہوتا ہے۔ آبادی کے تحت ہی یہ دیکھا جاتا ہے کہ کیسے اور کتنی نشتیں بڑائی جا سکتی ہیں۔"
اُن کا کہنا ہے کہ "سنہ 2011 میں ہوئی مردم شماری census 2011 کو اگر نظر میں رکھ کر دیکھے جائے تو وادی کشمیر کی آبادی جموں سے 15 لاکھ زیادہ ہے۔ ایسے میں اگر جموں کو 6 اور کشمیر کو صرف ایک دی گئی ہے تو یہ استحصال ہے۔ دوسرا آپ دیکھیے سیاسی بے اختیاری، جس طریقے سے سیاسی طور پر بھی کشمیر کے ساتھ یہ ناانصافی کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جو بنیاد انہوں نے لین اف کنٹرول کی قبرت اور دیگر باتوں کو رکھا گیا ہے، یہ بالکل بے اختیاری ہے۔ جو ہند نواز سیاستدان ہیں اُن کے لیے تبوڈ کا کیل ثابت ہو سکتا ہے۔"
واضع رہے کہ گزشتہ روز دارلحکومت دہلی میں کمیشن کی میٹنگDelimitation Commission Meeting کے بعد جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ کمشن نے جموں کے لیے چھ اضافی اور کشمیر کے لیے ایک نشست تجویز کی ہے۔" اس میٹنگ میں نیشنل کانفرنس کے تین اور بی جے پی کے دو رکن پارلیمان بھی موجود تھے۔
نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان جسٹس (ریٹائرڈ) حسنین مسعودی Hasnain Masoodi نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ "کشمیر کو صرف ایک اضافی نشت دینے کی سفارش کی گئی ہے اور جموں کو چھ۔ کمشن نے ہم کو دسمبر مہینے کی 31 تاریخ تک اس پر اپنا جواب دینے کا وقت دیا ہے۔"
اُن کا مزید کہنا ہے کہ "یہ تجویز ہمارے لیے ناقابل قبول ہے کیونکہ آبادی کے لحاظ سے کشمیر جموں سے زیادہ نشستوں کا حقدار ہے۔"
قبل ذکر ہے کہ اس تجویز سے جموں میں اسمبلی سیٹوں کی تعداد موجودہ 37 سے 43 اور کشمیر میں 46 سے بڑھ کر 47 ہو جائے گی۔ وہیں کمیشن نے جموں خطے کے کٹھوعہ، سانبہ، ادھم پور، ڈوڈہ، کشتواڑ اور راجوری اضلاع اور وادی کشمیر کے کپواڑہ میں ایک ایک نشست بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔