ہائی کورٹ میں یہ عرضی سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے دائر کی ہے۔
شاہراہ پر پابندی، ہائیکورٹ میں سنوائی
ریاستی حکومت کے محکمہ داخلہ نے گزشتہ ہفتے ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق سرینگر - جموں شاہراہ پر اتوار اور بدھ کو صرف سکیورٹی اہلکاروں کا قافلہ گزرے گا اور اس دوران عام لوگوں کو ہائی وے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سات اپریل کو اس حکمنامے پر عملدرآمد کا پہلا دن تھا جس کے دوران کشمیر میں کئی مقامات پر مظاہرے کئے گئے۔
سیاسی جماعتوں، تاجر تنظیموں اور عام لوگوں نے اس فیصلے کے خلف سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اسے فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام لیتھ پورہ، پلوامہ میں ہوئے فدائین حملے کے پس منظر میں سکیورٹی صورتحال کے مدنظر اٹھایا گیا ہے اور اسکا اطلاق 31مئی تک ہوگا۔
اپنی درخواست میں شاہ فیصل نے کہا کہ "تین اپریل کو ریاستی انتظامیہ کی طرف سے جاری حکم نامہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے''۔
''ہفتے کے دو دن شہریوں کے لیے قومی شاہراہ بند رکھنا قطعی عوام کے مفاد میں نہیں ہو سکتا۔ اس فیصلے سے کسی کا بھی فائدہ نہیں ہوگا''
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ریاست کے گورنر نے کسی غوروفکر اور مشورے کے بغیر لیا ہے اور یہ گورنر کے اختیارات میں بھی نہیں آتا۔
''ریاست میں شدید نامساعد حالات کے دوران بھی عوام کی آمدورفت پر کبھی ایسی پابندی پہلے نہیں لگی''۔