سرینگر:جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے منگل کے روز کرناٹک میں چل رہے حجاب تنازعہ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اب مسلمانوں پر نفرت معمول بن گیا ہے۔
سماجی رابطہ ویب سائٹ پر کرناٹک کے منڈیاں پی ای ایس کالج کے ایک وائرل ویڈیو پر اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "یہ لوگ کتنے بہادر ہیں اور ایک اکیلی نوجوان لڑکی کو نشانہ بنا کر فخر محسوس کر رہے ہیں!"اُن کا مزید کہنا ہے کہ "آج بھارت میں مسلمانوں سے نفرت کو مکمل طور پر مرکزی دھارے میں لایا گیا ہے اور اسے معمول بنایا گیا ہے۔ ہم اب وہ قوم نہیں رہے جو اپنے تنوع کا جشن مناتی ہے، ہم اس کے لیے لوگوں کو سزا دینا اور خارج کرنا چاہتے ہیں۔"آج صبح سے سماجی رابطہ ویب سائٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں کرناٹک سے تعلق رکھنے والی ایک مسلم حجاب والی لڑکی کو اسکوٹر پر اپنے کالج آتے دیکھا جا سکتا ہے۔ جب وہ اپنا اسکوٹر پارک کرنے کے بعد اپنی کلاس کی طرف چل پڑی تو ہندو گروپ کے کچھ لڑکے 'جئے شری رام' کے نعرے لگاتے ہوئے اس کے حجاب کا مذاق اڑانا شروع کر دیتے ہیں۔
طالب علموں کی طرف سے پھیلائی گئی دہشت سے بے چین ہو کر، لڑکی 'اللہ اکبر' کا نعرہ لگانے کے لیے رک گئی۔ یہ واقعہ منڈیا کے پی ای ایس کالج میں پیش آیا۔
مزید پڑھیں:
یہ تنازعہ کنڈا پور کے بھنڈارکر کے آرٹس اینڈ سائنس ڈگری کالج میں مسلم طالبہ کے حجاب پہننے پر پابندی سے شروع ہوا تھا، جو کرناٹک کے اُڈپی علاقے کا ایک ساحلی شہر ہے۔