آج 21 جنوری ہے۔ آج کے ہی دن سنہ 1990 میں سرینگر کے گاؤ کدل علاقے میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے لگاتار چھاپہ ماری کے خلاف باشندگان نے احتجاجی جلوس نکالا تھا، جس کے بعد وہاں تعینات سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے مظاہرین پر مبینہ طور پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں 52 درجن عام شہری ہلاک ہوئے جب کی 250 کے قریب زخمی ہوئے۔ اگرچہ اس سانحہ کو پیش آئے تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ گزر چکا ہے، تاہم آج بھی مقامی باشندے اس موقع پر جلوس نکالتے ہیں۔ آج بھی صورتحال کچھ الگ نہیں ہے۔ دکانیں بند ہیں، سڑکوں پر عوام کی نقل و حرکت نہ کے برابر ہے اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی تعیناتی اس لیے عمل میں لائی گئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ قابل ذکر ہے کی اس حوالے سے سرینگر کے کرال کھوڈ پولیس سٹیشن میں معاملہ درج ہے اور تحقیقات ابھی جاری ہے۔واضح رہے کہ تیس سال قبل آج ہی کے دن یعنی 21 جنوری کو سرینگر کے گاؤ کدل علاقے میں بدترین قتل عام کے واقعے میں 52 عام شہری ہلاک کردئے گئے۔ اس سانحے میں تقریباً 250 شہری بھی زخمی ہوگئے تھے۔