کشمیر میں مقیم سابق عسکریت پسندوں کی بیویوں Former Kashmiri Militants Wifes نے آج پھر سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کرکے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمیں سفری دستاویزات Travel Documents فراہم کرایا جائے اور پاکستان بھیجا جائے، ہم 2010 میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ کی باز آبادی پالیسی Rehabilitation Scheme کے تحت اپنے بال بچوں سمیت کشمیر آئے تھے، ہم غیر قانونی طور پر یہاں نہیں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وادیٔ کشمیر کے سابق عسکریت پسندوں کے ساتھ شادی کی ہے نہ کہ کوئی سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ مرکزی حکومت ہمیں اپنے شہری حقوق دے، یا سفری دستاویزات فراہم کرکے ہمیں پاکستان بھیجنے کا بندوبست کرے۔ انہوں نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ایک تو ہمیں یہاں کا شہری نہیں مانا جا رہا ہے اور نہ ہی ہمیں پاکستان جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ آخر ہمارا قصور کیا ہے؟۔
انہوں نے حالیہ حیدر پورہ تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے انہیں اب خوف و ڈر محسوس ہورہا ہے کیونکہ شناخت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ پریس سے خطاب کے دوران پاکستانی خاتون نے زورد دیا کہ اگر بھارتی حکومت انہیں یہاں کی شہریت نہیں دینا چاہتی ہے تو نہ دے کم از کم از ہمیں اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے ملنے کے لئے سفری دستاویزات فراہم کرے۔