وادی کشمیر میں آج کل بیرونی ریاستوں کے سیاحوں کا تانتا بندھا ہوا ہے تاہم بیرونی ممالک کے سیاحوں کی آمد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ گزشتہ دہائیوں سے نامساعد حالات کے پیش نظر بیرونی ممالک نے اپنے لوگوں کو کشمیر جانے پر ایڈوائزری جاری کردی ہے جس سے یہ سیاح وادی کی سیر کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔Foreign tourist arrivals drops in kashmir
کشمیر میں غیرملکی سیاحوں کی آمد میں کمی نوے کی دہائی سے قبل بیرونی ممالک کے سیاحوں کی قطاریں ہوتی تھیں۔ ڈل جھیل کے ہاوس بوٹ ان سیاحوں کا دوسرا مسکن ہوتا تھا۔ ان عالی شان لکڑی کے محلوں میں مقامی سیاح رہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے کیونکہ انکے لئے ان میں رہنا کافی مہنگا پڑتا تھا۔ لیکن بیرونی سیاحوں کی غیر موجودگی میں اب یہ ہاوس بوٹ اپنی شان کھو چکے ہیں۔ بیرونی ممالک کے سیاحوں کا وادی میں نہ آنے سے یہاں کا ہینڈی کرافٹ شعبہ بھی منفی طور متاثر ہوا ہے۔
سرکاری اعداد و شمارے کے مطابق سنہ 2016 میں 24516 بیرونی سیاح وادی آئے ہوئے تھے۔ سنہ 2017 میں 31697 سیاح کشمیر کی سیر کے لیے آئے تھے جبکہ سنہ 2018 میں 31413 اور سنہ 2019 میں 33779 بیرونی ممالک کے سیاحوں نے وادی کی سیرو تفریح کی تھی۔ لیکن سنہ 2020 میں کورونا لاک ڈاون کی بندشوں کے سبب یہ تعداد مزید کم ہوئی ہے۔ سنہ 2020 میں 3897 جبکہ سنہ 2021 میں محض 1615 بیرونی سیاح کشمیر آئے۔ سیاحت شعبے سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ نوے کی دہائی میں جب وادی میں ناسازگار حالات کا دور شروع ہوا، بیرونی مملک نے اپنے لوگوں کے لیے کشمیر آنے سے روک دیا اور ایڈوائزی نکالی۔ وہیں انکا کہنا ہے کہ اگرچہ حالات بہتر ہورہے ہیں لیکن مقامی یا مرکزی حکومتوں نے بیرونی ممالک میں سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش نہیں کی۔ انہیں امید ہے کہ وہ دور واپس آئے گا اور کشمیر پھر سے بیرونی سیاحوں کا چہیتا مقام بنے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہاوس بوٹ مالکان تاریخی ورثہ کو سرکار کے سپرد کرنے پر مجبور